مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزارت خارجہ نے سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی جانب سے اسرائیل کے خلاف "وعدہ صادق2 آپریشن" کے بعد ایک بیان میں کہا ہے کہ ایرانی مسلح افواج نے اقوام متحدہ کے منشور کے تحت خود کو حاصل حق دفاع کے تحت صہیونی حکومت کے جارحانہ اقدامات جن میں ایران کی خودمختاری کی پامالی، تہران میں ایران کے مہمان حماس کے اعلی رہنما اسماعیل ہنیہ کی شہادت اور بیروت میں حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصراللہ اور ایرانی فوجی مشیر جنرل نیلفروشان کی شہادت شامل ہیں، کے جواب میں صہیونی حکومت دفاعی اور فوجی اہداف پر میزائل حملے کئے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے طویل مدت تک صبر و تحمل سے کام لے کر خطے اور بین الاقوامی سطح پر صلح اور سلامتی کے لئے ذمہ دارانہ کردار ادا کیا جب کہ اسی وقت صہیونی حکومت کی جانب سے فلسطینیوں کی نسل کشی اور لبنان اور شام کے خلاف جارحانہ حملے کئے جارہے ہیں۔
وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ صہیونی حکومت بے گناہ لوگوں اور سویلین تنصیبات کو نشانہ بناتی ہے جب کہ اس کے برعکس اسلامی جمہوریہ ایران نے اسلامی تعلیمات اور اخلاقی اصولوں پر عمل کرتے ہوئے صرف دفاعی اور فوجی مراکز کو میزائل حملوں کا نشانہ بنایا ہے۔
بیان میں تاکید کی گئی ہے کہ غاصب صہیونی حکومت کے حامی اس کی دفاعی اور مالی مدد کرنا چھوڑدیں۔ اگر کوئی ثالثی کرنا چاہے تو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ذریعے صہیونی حکومت کی جانب سے خطے اور بین الاقوامی سیکورٹی کو لاحق خطرات دور کرنے کی کوشش کرے۔
وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران اگر ضرورت محسوس کرے تو اپنے مفادات کے تحفظ اور اپنی سرزمین اور خودمختاری کا دفاع کرنے کے لئے ہر قسم کے اقدامات کرے گا اور کسی قسم کے فوجی جارحانہ اقدامات کا مقابلہ کرنے کے لئے مکمل تیار ہے۔
آپ کا تبصرہ