مہر خبررساں ایجنسی کے نامہ نگار کے مطابق، ایرانی پارلیمانی کمیشن برائے قومی سلامتی کے ترجمان ابراہیم رضائی نے کہا ہے کہ نیشنل سیکورٹی کمیشن کے اراکین کا وزیر مواصلات، معاون وزیرخارجہ اور دیگر مراکز کے نمائندوں کے ساتھ اجلاس ہوا جس میں لبنان میں ہونے والے پیجر دھماکوں کے مختلف پہلوؤں پر غور کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ لبنان میں ہونے والے دھماکے صنعتی آلودگی اور ہیبرڈ کاروائی کا نتیجہ تھا۔ دھماکوں میں تباہ ہونے والے پیجر طبی اور صحت کے امور میں استعمال کیا جاتا تھا۔
رضائی نے کہا کہ ہمیں مواصلاتی شعبے میں ملکی مصنوعات پر زیادہ توجہ دینا چاہئے۔ اس حوالے سے پہلے سے کام کیا جارہا ہے اور جاری رکھیں گے۔ ہماری ملکی مصنوعات اتنی پیشرفتہ ہیں کہ اس وقت بیرون ملک برامد بھی کرسکتے ہیں۔ لبنان میں ہونے والے پیجر دھماکوں کا سابق صدر شہید رئیسی کے ہیلی کاپٹر کو پیش آنے والے حادثے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ لبنان کو فراہم کیے جانے والے مواصلاتی آلات امریکی اور صہیونی جاسوسی اداروں کی نگرانی میں تھے اور انہوں نے ان آلات میں دھماکہ خیز مواد نصب کیے تھے جس کو دور سے سگنل کے ذریعے کنٹرول کرتے تھے۔
ترجمان نے کہا کہ اجلاس میں امریکہ، ہنگری اور تائیوان کو بھی ذمہ دار قرار دیا گیا۔ ہنگری کی کمپنی کے پاس ان آلات کے پیداواری حقوق تھے۔
انہوں نے کہا کہ حادثے کے بارے میں حزب اللہ کے ساتھ رابطہ کیا جارہا ہے۔ صہیونی حکومت نے جان بوجھ کر نہتے شہریوں کو نشانہ بنایا اور امریکہ نے بھی اس کاروائی کی حمایت کی۔
انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ لبنان اور غزہ میں ہونے والے حالیہ حملوں کی وجہ حزب اللہ اور مقاومت غزہ کی حمایت پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
آپ کا تبصرہ