20 جولائی، 2024، 6:21 PM

حزب اللہ کے اعلی رہنما کا مہر نیوز کو انٹرویو؛

حزب اللہ نے صہیونی حکومت کے ساتھ جنگ کا نقشہ بدل دیا ہے

حزب اللہ نے صہیونی حکومت کے ساتھ جنگ کا نقشہ بدل دیا ہے

حزب اللہ کے اعلی رہنما شیخ علی جابر نے کہا ہے کہ مقاومت اسلامی نے صہیونیوں کے ساتھ جنگ کا نقشہ بدل دیا ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی، بین الاقوامی ڈیسک؛ حزب اللہ کی مرکزی نگران کونسل کے رکن شیخ جابر علی نے کہا ہے کہ مقاومت اسلامی نے دشمن کے ساتھ جنگ کا نقشہ بدل دیا ہے۔ 1982 میں صہیونیوں کے غاصبانہ قبضے کے بعد سے اسلامی مقاومت روز بروز طاقتور ہوتی گئی جس کے نتیجے میں میدان جنگ میں صہیونیوں پر غلبہ پیدا کیا۔

انہوں نے کہا کہ حزب اللہ نے ایمان، عقیدہ اور ظلم کے ساتھ مقابلے کے جذبے کے ساتھ اپنے تجربات میں خاطر خواہ اضافہ کیا اسی وجہ سے شمالی سرحدوں پر دشمن کو شکست کا سامنا ہے۔ دشمن نے مجبور ہوکر دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ کا بزدلانہ طریقہ اختیار کیا ہے تاہم ان کو معلوم ہونا چاہئے کہ کمانڈروں کی شہادت سے مقاومت کا راستہ نہیں رکے گا۔

شیخ علی جابر کے ساتھ ہونے والی گفتگو کا متن ذیل میں پیش کیا جاتا ہے

مہر نیوز: حزب اللہ نے میدان جنگ میں مہارت اور طاقت کا مظاہرہ کیا ہے اسی طرح خفیہ اطلاعات کی جمع آوری کے سلسلے میں بھی اپنی برتری دکھائی ہے۔ ان شعبوں میں صہیونی فورسز کی زبوں حالی کی کیا وجہ ہے؟ مقاومت اور صہیونی حکومت کے درمیان میدان جنگ میں برتری کے حوالے سے کیا کہیں گے؟

شیخ جابر علی: لبنانی مقاومت نے اپنے تجربات کو وسعت دیتے ہوئے مختلف شعبوں میں ترقی کی ہے۔ دشمن نے بھی اعتراف کیا ہے کہ حزب اللہ کی خصوصیت تربیت دینا اور یاد کرنا ہے۔ اپنی صلاحیت کے بل بوتے پر مقاومت نے دشمن کے خلاف کامیاب کاروائیاں کی ہیں جس کی وجہ سے صہیونی کمزور اور متعدد مواقع پر شکست سے دوچار ہوئے ہیں۔ اس کی اولین اور بنیادی وجہ دشمن کے ساتھ میدان جنگ میں مصروف عمل مجاہدین کا حوصلہ ہے۔ مقاومتی جوان ایمان کے جذبے سرشار ہیں جس سے صہیونی فوجی محروم ہیں۔ دشمن کے سپاہیوں کے اندر قربانی دینے کا کوئی جذبہ نہیں ہے۔ اسی وجہ سے 1982 کے بعد دشمن کے سپاہیوں کا حوصلہ روز بروز کمزور ہورہا ہے۔ آج حالات اس نہج پر پہنچ گئے ہیں کہ میدان جنگ کا نقشہ حزب اللہ کھینچتی ہے۔ صہیونی فوج شکست کی وجہ سے کنارہ کش ہوگئی ہے۔ گذشتہ نو مہینوں کے دوران شمالی اور جنوبی سرحدوں پر صہیونی فوج کو ہزیمت آمیز شکست ہوگئی ہے۔

مہر نیوز: حزب اللہ اور اسرائیل کی جنگ کے دوران دشمن صہیونی حزب اللہ کے کمانڈروں کو نشانہ بنارہے ہیں چنانچہ گذشتہ دنوں میں ایک کمانڈر کو شہید کردیا گیا۔ کیا آپ کے خیال میں صہیونی فورسز ان حملوں کے ذریعے حزب اللہ کے مقابلے میں اپنی انٹیلی جنس کی ناکامیوں کو چھپانا چاہتی ہے؟

شیخ جابر علی: ہم دشمن کے ان حملوں کے عادی ہوچکے ہیں۔ دشمن کی بزدلانہ کاروائیوں کے باوجود ہم نے کئی کامیاب کاروائیاں کی ہیں۔ ٹارگٹ کلنگ سے مقاومت کمزور نہیں ہوگی۔ موجودہ جنگ کے دوران نو مہینوں میں صہیونی فورسز نے مقاومت کے اعلی رہنماؤں کو ٹارگٹ کرنے کی کوشش کی ہے۔ تازہ ترین واقعے کمانڈر ابوطالب شہید ہوگئے۔ ان حملوں کے باوجود مقاومت پوری طرح فعال ہے اور غاصب صہیونیوں کے خلاف اپنی کاروائیاں کررہی ہے۔ صہیونی حکام میدان جنگ میں اپنی شکست کو دیکھ رہے ہیں۔ ہر گزرتے دن کے ساتھ حالات ان کے اختیار سے باہر ہورہے ہیں۔ ان نقصانات کی تلافی کے لئے تل ابیب دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ جیسی بزدلانہ کاروائی پر اتر آیا ہے۔ دشمن اس خوش فہمی میں ہے کہ ان واقعات کے ذریعے رائے عامہ کو گمراہ کرسکتے ہیں تاہم ان کو جلد اپنی غلطی کا احساس ہوجائے گا۔

مہر نیوز: حزب اللہ کے پاس فضائی دفاع کے ایسے ہتھیار ہیں جس کی وجہ سے صہیونی فضائیہ کی برتری کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔ یہ مستقبل میں ہونے والی جنگ میں کس حد تک اثرانداز ہوسکتا ہے جبکہ حزب اللہ کے پاس پہلے سے ہی ٹینک شکن اور کشتیوں کو تباہ کرنے والے ہتھیاروں کی بھی بڑی کھیپ موجود ہے؟

شیخ جابر علی: مقاومت نے ابتدائی دن سے جنوبی لبنان میں جنگ کو اپنے حق میں کرنے کی بہت کوشش کی ہے۔ تنظیم نے ہر ممکنہ طریقے سے ہتھیار حاصل کرنے کی کوشش کی ہے۔ بری، بحری اور فضائی جنگ میں استعمال ہونے والے ہتھیاروں کا حصول حزب اللہ کی توجہ کا مرکز رہا ہے۔ 2006 میں بعض ہتھیاروں کی رونمائی کی گئی تھی۔ حزب اللہ صہیونی جارحانہ اقدامات کو روکنے کے لئے ہر قسم کا اسلحہ حاصل کرنے کی کوشش کررہی ہے۔

موجودہ جنگ میں حزب اللہ کی کاروائیوں کی وجہ سے صہیونی حکومت پر خاصا اثر پڑا ہے۔ مقاومت نے دشمن کے مقابلے میں مختصر دفاعی صلاحیت کے باوجود امریکی وسیع حمایت سے برخوردار اسرائیل کو ناکوں چنے چبوادیا ہے۔ ہمارا عقیدہ ہے کہ مستقبل کی جنگ میں فتح مقاومت کی ہوگی اور مستقبل مقاومت کا ہے اور ہمیں اطمینان ہے کہ اللہ کی مدد سے خطے سے سرطان کا پھوڑا مکمل ختم ہوجائے گا۔

مہر نیوز: جنوبی لبنان میں حالات تیزی سے خراب ہورہے ہیں۔ کیا جنگ کا امکان ہے؟ کیا اسرائیل پر حاکم فاشسٹ طبقہ جنگ کا دائرہ مزید وسیع کرسکتا ہے؟

شیخ جابر علی: اس حوالے سے ہر پہلو کو مدنظر رکھنا ہوگا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ لبنان اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہورہا ہے جو کہ مزید بڑھ سکتا ہے۔ اگر حالات کنٹرول سے باہر ہوجائیں
تو وسیع جنگ چھڑے گی۔ اگرچہ صہیونی حکومت کو درپیش مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے اس کا امکان کم ہے تاہم صہیونی شکست کی تلافی کے لئے کسی بھی کوشش سے دریغ نہیں کریں گے۔ غزہ میں جارحیت کی ناکامی کے بعد جنون آمیز اقدام کرسکتے ہیں۔

News ID 1925518

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha