مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دمشق میں صہیونی دشمنوں نے ایرانی سفارت خانے پر حملہ کرکے اقوام متحدہ کے چارٹر کی کھلی خلاف ورزی کی اور ایرانی کی خودمختاری پر حملہ کیا۔ ایران نے فوری طور پر سخت نوٹس لیتے ہوئے روس کے ذریعے سلامتی کونسل کا اجلاس بلوایا۔
انہوں نے کہا کہ ایران کے قانونی اقدام کے جواب میں امریکہ، برطانیہ اور فرانس کا کردار مایوس کن رہا اور اسرائیل کے خلاف بیان جاری ہونے میں رکاوٹ بن گئے۔ ان تینوں ممالک کے منفی کردار کی وجہ سے سلامتی کونسل کوئی بیان جاری نہ کرسکی۔
کنعانی نے کہا کہ ایرانی وزیرخارجہ نے مختصر وقت میں 30 سے زائد ممالک کے وزرائے خارجہ سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا اور ان کو ایران کے قانونی موقف سے آگاہ کیا۔ اس طرح ایران نے سفارتی سطح پر خود کو ایک ذمہ دار ملک ثابت کیا۔
ترجمان نے کہا کہ ایران نے اپنے دفاع کے قانونی حق کے تحت ہی اسرائیل کے دو فوجی مراکز کو ہدف بنایا جہاں سے حملہ کرکے ہمارے فوجی مشیروں کو شہید کیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ایران خطے میں کوئی کشیدگی نہیں چاہتا ہے اسی لئے سویلین اور غیر فوجی اہداف کو نشانہ بنانے سے گریز کیا تاہم ایران س موقف پر مضبوطی کے ساتھ قائم ہے کہ ملکی سرحدوں اور قومی مفادات کے تحفظ میں کسی کے ساتھ بھی مفاہمت نہیں کی جائے گی۔
آپ کا تبصرہ