4 اپریل، 2024، 7:15 PM

راسک اور چابہار واقعے کے تمام دہشت گرد ہلاک/ دہشت گردوں میں سے کوئی بھی ایرانی نہیں تھا

راسک اور چابہار واقعے کے تمام دہشت گرد ہلاک/ دہشت گردوں میں سے کوئی بھی ایرانی نہیں تھا

ایران کے نائب وزیرِ داخلہ برائے سیکیورٹی و پولیس امور نے کہا کہ انٹیلی جنس ایجنسیوں کی ابتدائی رپورٹوں کے مطابق راسک اور چابہار واقعہ کے دہشت گرد عناصر ایرانی نہیں تھے تاہم ان کی قومیت کی شناخت کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے نائب وزیرِ داخلہ برائے سیکیورٹی و پولیس امور میر احمدی نے میڈیا کو چابہار اور راسک میں فوج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ہیڈ کوارٹرز پر دہشت گردوں کے حملے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا: راسک اور چابہار شہروں میں 18 دہشت گرد مارے گئے تاہم تعداد 19 ہو سکتی ہے کیونکہ دہشت گردوں کی بکھری ہوئی لاشوں میں سے کچھ کی شناخت نہیں ہو سکی۔

انہوں نے کہا کہ فیلڈ کمانڈرز کے اندازے کے مطابق ممکنہ طور پر 19 دہشت گرد مارے گئے اور درحقیقت اس دہشت گردانہ کارروائی کے تمام کارندے مارے گئے اور ان میں سے کوئی بھی زندہ نہیں بچا۔

انہوں نے واضح کیا کہ یہ ایک غیر معمولی آپریشن ہے جو ایک ہی وقت میں کئی مختلف مقامات پر ابجام پایا اور تمام کارندوں کو ہلاک کر دیا گیا۔جو کہ آپریشنل کارکردگی اور کمانڈ کے لحاظ سے ایک مثالی اور قابل تعریف آپریشن ہے۔

 میر احمدی نے کہا کہ دہشت گردوں کا ہدف راسک میں سپاہ کے ہیڈکوارٹر پر قبضہ کرنا تھا لیکن وہ کامیاب نہیں ہوئے اور جیسا کہ ذکر کیا گیا ہے، وہ سب ہلاک ہو گئے۔

انہوں نے اس دہشت گردانہ کارروائی سے نمٹنے کے لئے آپریشن کو طول دینے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ آپریشن کو طول دینے کی وجہ یہ تھی کہ دہشت گرد عناصر نے بے گناہ لوگوں کو یرغمال بنا کر انہیں انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کیا جس سے فورسز کو آپریشن میں مشکلات پیدا ہوئیں۔ تاہم سپاہ کے کمانڈروں نے کمال ہوشیاری سے کام لیتے ہوئے تمام مغویوں کو بحفاظت چھڑایا۔

وزارت داخلہ کے نائب سیکورٹی وزیر نے کہا کہ انٹیلی جنس ایجنسیوں کی ابتدائی رپورٹوں کے مطابق حالیہ دہشت گرد عناصر ایرانی نہیں ہیں، تاہم ان کی قومیت اور شناخت کی چھان بین کی جا رہی ہے۔
 انٹیلی جنس ایجنسیوں نے اس کاروائی کے لئے سہولت کاری فراہم کرنے والے دو عناصر کو گرفتار کیا ہے۔

انہوں نے دہشت گردی کے اس واقعے میں زخمیوں کی حالت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں کے حملے میں متعدد بے گناہ افراد کو نشانہ بنایا گیا ہے جن میں ایک ماں اور دو بچے بھی شامل ہیں۔

ملکی سلامتی کونسل کے سیکرٹری نے کہا کہ اس واقعے میں دس اہلکار شہید ہوئے۔ اس آپریشن میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے سیکورٹی فورسز کے جوانوں کو سلام پیش کرتے ہیں، تاہم۔زخمیوں کی حالت بہتر ہے۔ راسک شہر کے شہیدوں میں چار کا تعلق اہل سنت بلوچ میں سے ہے جو صیہونی رجیم کے کرائے کے دہشت گردوں کے خلاف کمال بہادری سے لڑتے ہوئے شہید ہو گئے۔

News ID 1923085

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha