مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، رائٹرز نے انصار اللہ کے ترجمان محمد عبدالسلام کے حوالے سے خبر دی ہے کہ بحیرہ احمر میں آپریشن اسی وقت رکے گا جب غزہ پر اسرائیلی جارحیت ختم ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ اگر غزہ پر اسرائیل کی جارحیت رک جاتی ہے اور انسانی امداد غزہ میں داخل ہوتی ہے تو ہم بھی صورتحال کے بارے میں اپنے جائزے پر نظر ثانی کریں گے۔
دوسری طرف یمن کے فوجی اور اسٹریٹیجک امور کے ماہر عزیز راشد نے آج کہا کہ یمنی مسلح افواج نے امریکی، برطانوی اور صیہونی بحری جہازوں کے خلاف اپنی کارروائیوں میں منفرد اور حیرت انگیز ہتھیاروں کا استعمال کیا ہے۔ ان افواج کے پاس بحیرہ احمر میں اسٹریٹجک اہداف کی نگرانی اور تعاقب کے لیے ضروری عسکری صلاحیت موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ یمنی مسلح افواج کا آپریشن کمانڈ ان کارروائیوں کو نہایت ہوشیاری اور پیشہ ورانہ طریقے سے منظم کرتا ہے۔ یمن کو خواہ کتنے ہی دباؤ اور خطرے کا سامنا کیوں نہ کرنا پڑے وہ ہرگز فلسطینی قوم کی حمایت سے دریغ نہیں کرے گا۔
راشد نے تاکید کی کہ یمن کے رہنماؤں اور عوام نے اس سلسلے میں اپنا فیصلہ کر لیا ہے اور ہم ہر ہفتے یمن بھر میں لاکھوں افراد کو اس فیصلے کی حمایت میں مارچ کرتے دیکھتے ہیں۔ یمن آبنائے باب المندب پر دباؤ کے ذریعے امریکی جارحیت اور دباو کا بھرپور جواب دے گا۔
آپ کا تبصرہ