مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، سعودی عرب کی سرکاری خبررساں ایجنسی نے ابوظہبی میں عالمی تجارتی تنظیم کے سربراہی اجلاس کے موقع پر ملک کے وزیر تجارت کی صہیونی وزیر کے ساتھ ملاقات کی رسوائی سے بچنے کے لئے مضحکہ خیز وضاحت پیش کی ہے۔
سعودی سرکاری خبر رساں ایجنسی نے ایک سرکاری ذریعے کے حوالے سے سوشل میڈیا پر سعودی وزیر تجارت ماجد بن عبداللہ القصابی اور اسرائیلی عہدیدار کے درمیان ملاقات کے حوالے سے کیے گئے دعوؤں کی تردید کی ہے!۔
اس سرکاری اہلکار نے بتایا کہ سوشل میڈیا میں زیر گردش ویڈیو دارالحکومت ابوظہبی میں ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کے 13ویں اجلاس کے آغاز سے قبل نائیجیریا اور سعودی وزرائے تجارت کی ملاقات سے متعلق ہے کہ اس دوران ایک شخص نے وہاں سے گزرتے ہوئے اپنا تعارف کرایا کہ وہ اسرائیلی وزیر اقتصادیات ہیں جبکہ سعودی وزیر اسے نہیں جانتے تھے!
مذکورہ ذریعے نے دعویٰ کیا کہ فلسطینی کاز اور اسرائیلی جارحیت کے خلاف فلسطینی قوم کی حمایت کے حوالے سے سعودی عرب کا موقف واضح ہے۔
یہ مضحکہ خیز دعویٰ ایسے وقت سامنے آیا جب کہ شائع شدہ تصاویر میں دونوں وزراء وزٹ کارڈ کا تبادلہ کرتے ہوئے صاف دکھائی دے رہے ہیں!۔
دوسری جانب سعودی عرب نے حال ہی میں نامعلوم وجوہات کی بنا پر فلسطین میں تمام مالیاتی (ذاتی اور تجارتی) بینکنگ لین دین کو معطل کر دیا ہے جو کہ غزہ اور مغربی کنارے کے فلسطینیوں کے محاصرے کو مزید تنگ کرنے کی صہیونی پالیسی کا حصہ معلوم ہوتا ہے۔
آپ کا تبصرہ