مہر نیوز کے نامہ نگار کے مطابق، ایرانی صدر آیت اللہ رئیسی نے کہا کہ 45 سال گزرنے کے بعد ایرانی عوام اور دنیا کو انقلاب اسلامی کے بارے میں پہلے سے زیادہ شناخت ہونا چاہئے۔ایرانی عوام نے ہتھیار یا بیرونی طاقتوں پر تکیہ کرنے کے بجائے قوی عزم و ارادے کے ساتھ اللہ توکل کیا جس کے نتیجے میں انقلاب لانے میں کامیاب ہوئے۔
صدر رئیسی نے کہا کہ ایرانی عوام نے اس شاہی حکومت کو ختم کردیا جو امریکہ اور برطانیہ کی حمایت کے تحت ملکی اثاثوں کو دوسروں کے ہاتھوں بیچ دیتی تھی۔ یہ ارادوں کی جنگ تھی۔ عوام بیرونی طاقتوں کی پٹھو حکومت کی جگہ جمہوری اور اسلامی حکومت لانا چاہتے تھے جبکہ شاہی حکومت اس کے برعکس چاہتی تھی۔ اس جنگ میں ایرانی قوم کا قوی اور راسخ عزم کامیاب رہا۔
انہوں نے کہا کہ 11 فروری کو یوم اللہ نام دیا گیا ہے کیونکہ اللہ کی قدرت کا جلوہ اسی روز نمایاں ہوا۔ عام طور پر اگر کسی گروہ یا عوام کے پاس ہتھیار اور عالمی طاقتوں کی حمایت نہ ہوتو ان کی تحریک ناکامی سے دوچار ہوتی ہے لیکن ایرانی عوام اس کے برعکس کامیاب ہوئے کیونکہ اللہ پر ان کو بھروسہ تھا اور اللہ نے بھی ان کی حمایت کی اور اپنی طاقت کا جلوہ دکھاتے ہوئے مغربی حمایت یافتہ شاہی حکومت پر نہتے عوام کو کامیابی دلادی۔
انہوں نے کہا کہ امام خمینی نے وسیع شہرت کے باوجود اپنی رائے کو مسلط کرنے کے بجائے عوام کے درمیان ریفرنڈم کروایا۔ اس کے برعکس مغربی حکومتیں جمہوریت کا ڈھونگ رچاتی ہیں اگر مغرب حقیقی معنوں میں جمہوریت کو مانتا ہے تو فلسطینیوں کو اپنی مرضی کی حکومت تشکیل دینے کا حق مل جاتا۔ یمن کے عوام بیرونی سازشوں کا شکار نہ ہوتے۔
صدر رئیسی نے کہا کہ انقلاب اسلامی کے بعد ایران میں مکمل جمہوری حکومت ہے جس کو 98 فیصد عوام کی تائید حاصل ہے۔ اسی قانون اور آئین کے تحت دیگر ادارے قائم ہوئے۔ دشمن نے اس نظام کے خلاف بہت سازشیں کیں ہم پر جنگیں مسلط کیں، پابندیاں عائد کیں لیکن انقلاب اسلامی اپنے پاوں پر کھڑا ہے۔
آپ کا تبصرہ