مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسلامی انقلاب کی چوالیسویں سالگرہ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ایرانی صدر آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی نے کہا کہ 22 بہمن [11 فروری] وہ دن ہے جب ظلم اور انحصار کا خاتمہ ہوا اور اس کی جگہ آزادی، خودمختاری اور اسلامی جمہوریہ کا آغاز ہوا اور یہ وہ عظیم دن ہے جس دن ایرانی قوم کی دلی خواہش پوری ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ آج قومی یکجہتی کے اظہار کا دن ہے۔
آیت اللہ رئیسی نے کہا کہ 22 بہمن اسلامی انقلاب کی فتح کا دن ہے، باطل پر حق کی فتح کا دن ہے، تلوار پر خون کی فتح کا دن ہے، مستکبرین پر مستضعفین کی فتح کا دن ہے۔ نور پھوٹنے کا دن، صدی کے معجزے کی تکمیل کا دن، راہ خدا کے مجاہدین، علمائے کرام، صالحین، شہداء اور ان لوگوں کی خواہشات کی تکمیل کا دن ہے کہ پوری تاریخ میں جن کے دلوں میں ہمیشہ سے دین کے نام پر نظام قائم کرنے کی امید تھی اور اس راہ میں انہوں نے بہت کوششیں کیں۔
انہوں نے مزید کہا: آج عوام چوکوں اور سڑکوں میں امام، رہبر معظم، شہداء اور انقلاب کے اصولوں اور اہداف سے تجدید عہد کے لیے آئے ہیں۔ ہم آج صرف انقلاب کا جشن منانے کے لیے نہیں آئے بلکہ ہم اس سال گیارہ فروری کو یہ کہنے آئے ہیں کہ ہم نے دشمن کی سازش پر دوبارہ فتح حاصل کی ہے۔
آیت اللہ رئیسی نے کہا کہ ایرانی عوام دشمنوں کی سازشوں اور ان پر جنگیں مسلط کرنے کے باوجود ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن رہیں گے اور وہ ان جنگوں سے فتح یاب ہو کر نکلیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ظالم شاہی حکومت کا عوام کے لئے کارنامہ یہ تھا کہ پہلوی حکومت کا وجود اور بقا دونوں ہی بغاوت کے ذریعے تھا۔ اسی لئے اس نے قوم کو پسماندگی میں رکھا اور ذلت سے دوچار کر کے بڑی طاقتوں زیرِ تسلط رکھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان کی تمام تر توجہ اور کوشش ہوتی تھی کہ امریکہ اور تسلط پسند نظام کی خوشنودی حاصل کی جائے۔ ہمیں معلوم ہونا چاہیے کہ اس ظالم حکومت نے ہمارے عوام کے لیے کیا کیا مصائب ڈھائے اور قوم کی کن کن ذلتوں اور تحقیروں سے دوچار کیا۔ اسلامی انقلاب ان تمام ذلتوں اور تحقیروں کا خاتمہ اور یہ قوم کی عزت و عظمت کا آغاز تھا۔ انقلاب کے ان 44 سالوں میں معلوم ہوگیا کہ ہماری قوم کتنی با صلاحیت اور طاقتور ہے اور انقلاب کی برکات کے قوم کو عزت و وقار کے کس اعلی درجے پر پہنچادیا ہے جبکہ دشمن کے غضب کی وجہ بھی یہی ہے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ ہم پہلے کہاں تھے؟ اور اب سائنس، ٹیکنالوجی، معیشت، دفاع اور عسکری امور، صحت و میڈیکل سائنسز اور دیگر بہت سے شعبوں میں خطے اور دنیا میں سر فہرست ہیں۔
آپ کا تبصرہ