مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، تہران کے امام جمعہ حجت الاسلام اکبری نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ دشمن انتخابات کی صحت پر سوال اٹھانے کے درپے ہیں، کہا کہ ایران کے انتخابات دنیا کے صحت مند ترین انتخابات میں سے ایک ہیں۔
انہوں نے ملک کی پارلیمنٹ اور ماہرین کی کونسل کے انتخابات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ہم انتخابات کو قومی تقویٰ کے عمل کے طور پر دیکھتے ہیں۔ یہ ایک قومی اور ملک گیر اسلامی فریضہ ہے۔ لہٰذا ہمیں انتخابات میں بھرپور حصہ لینے کے لئے کردار ادا کرنا چاہیے۔
انہوں نے دشمنوں کی ریشہ دوانیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ دشمنوں نے کس طرح انتخابات کے خلاف پروپیگنڈہ کیا تاکہ عوام کو انتخابات میں حصہ لینے سے روک سکیں یا عوامی شرکت کی شرح کو کم کر سکیں۔
حجت الاسلام علی اکبری نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ کے انتخابات دنیا کے صحت مند ترین انتخابات میں سے ہیں اور اس کی وجہ یہ ہے کہ انتخابات کا انعقاد عوام کرتے ہیں اور عوام ہی الیکشن کی بنیاد فراہم کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دشمن انتخابات کو غیر موثر ظاہر کرنے کی کوشش کر رہا ہے، تاہم ملک حکام نے دشمنوں کی کئی سازشوں کو ناکام بنا دیا ہے۔
حجۃ الاسلام حاج علی اکبری نے کہا کہ انشاء اللہ قومی شعور اور بیداری کے ذریعے انتخابات کے دوران ملکی سلامتی اور استحکام کی حفاظت کی جائے گی۔
اہم بات یہ ہے کہ امیدواروں کے درمیان رقابت بھی قابل توجہ ہے کیونکہ کہ پارلیمنٹ میں ہر نشست کے لیے تقریباً 40 افراد موجود ہیں۔ یوں ایک اچھے اور کانٹے دار مقابلے کا ماحول بن چکا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ انتخابات میں شرکت کے حوالے سے ہم سب کا فرض ہے کہ اس میں اپنا کردار ادا کریں۔ ہمیں رہبر معظم انقلاب اسلامی کی ہدایات کے مطابق انتخابات میں ایک دینی اور انقلابی فریضہ کے طور پر حصہ لیتے ہوئے پارلیمنٹ اور ماہرین کی کونسل کے امیدواروں کے انتخاب پر خصوصی توجہ دینی چاہیے۔
تہران کے امام جمعہ نے غزہ کے بارے میں کہا کہ طوفان الاقصی کو 110 دن ہو چکے ہیں، لیکن اس کے باوجود تمام خبریں صیہونی رجیم اور اس کے حامیوں کی شکست کی طرف اشارہ کرتی ہیں اور ہم اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے مجاہدین اور غزہ کے مظلوم اور مزاحمتی عوام کی فتح کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ صیہونی حکومت اپنے کسی بھی اہداف کو حاصل نہیں کر سکی۔ جب کہ حماس باقی ہے اور صیہونی قیدی اس کے اختیار میں ہیں۔
حجۃ الاسلام حاج علی اکبری نے کہا کہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ بعض اسلامی ممالک اور ان کے حکمرانوں نے خالی تقریروں اور جلسوں کے علاوہ کوئی خاص کام نہیں کیا۔ حالانکہ انہیں اس قاتل اور غاصب رجیم سے اپنے تعلقات منقطع کرنے چاہیے تھے۔ لیکن بدقسمتی سے بعض نے صیہونیوں سے ملاقاتیں کیں جب کہ ان میں سے بعض نے خیانت کی۔ ہم امید کرتے ہیں کہ اللہ تعالی خیانت کاروں کو رسوا کرے گا اور مجاہدین، فلسطینی عوام اور ان کے حامیوں کو اپنی فتح سے نوازے گا۔
آپ کا تبصرہ