13 جنوری، 2024، 10:25 PM

نتن یاہو مکار اور شکست خوردہ وزیراعظم ہیں، صہیونی اخبار

نتن یاہو مکار اور شکست خوردہ وزیراعظم ہیں، صہیونی اخبار

صہیونی اخبار نے نتن یاہو کی سیاسی، اقتصادی اور دفاعی حکمت عملی کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ان کو مکار اور شکست خوردہ وزیراعظم قرار دیا ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، المیادین نے کہا ہے کہ طوفان الاقصی کے سو دن بعد غزہ میں حماس کے خلاف پے در پے شکستوں اور یرغمالیوں کو رہا کرنے میں ناکامی پر اسرائیلی وزیراعظم کو ملک کے اندر شدید تنقید کا سامنا ہے۔

المیادین کے مطابق اسرائیلی روزنامہ ہارٹز نے لکھا ہے کہ غزہ کے خلاف جنگ میں صہیونی کابینہ کی اولین ترجیح یرغمالیوں کی رہائی ہونا چاہئے اگرچہ اس کے لئے ہزاروں فلسطینی قیدیوں کو رہا کرنا کیوں نہ پڑے۔

اخبار نے لکھا ہے کہ زبانی دعووں اور جمع خرچ سے زمینی حقائق کو بدل نہیں سکتے۔ نتن یاہو نہایت مکار اور چالاک انسان ہیں جو غزہ میں پے درپے شکست کے باوجود زبانی دعوے ہی کررہے ہیں۔

صہیونی اخبار نے مزید لکھا ہے کہ اسرائیلی بین الاقوامی سطح پر سیاسی تنہائی کا شکار ہورہا ہے۔ غزہ میں اپنے اہداف میں ناکامی کی وجہ سے حکومت کو اندرونی طور پر تنقید کا سامنا ہے۔

ہارٹز نے مزید لکھا ہے کہ اس وقت اسرائیل میں ایک مکار شخص کی نگرانی میں کابینہ حکومت کررہی ہے۔ 100 دن گزرنے کے بعد بھی جنگ کی نتائج واضح نہیں ہیں۔ یہ جنگ ماضی کی جنگوں سے کئی گنا زیادہ وقت لے چکی ہے۔ 7 اکتوبر کے حملوں کے نتائج اگلے چند سالوں تک ہمارا دامن نہیں چھوڑیں گے۔

اخبار نے لکھا ہے کہ شمالی سرحدوں پر تعیینات فوجی افسران نئے سال میں بھی جنگ جاری رہنے کی باتیں کررہے ہیں۔ صہیونی حکومت کو عوام کی کوئی فکر نہیں ہے۔ 

اخبار نے جنگ کی وجہ سے صہیونی حکومت کو ہونے والے اقتصادی نقصانات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ اسرائیلی معیشت کی صورتحال وحشتناک ہے۔ سخت اور بحرانی حالات میں نتن یاہو صورتحال پر کنٹرول کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے ہیں۔ انتخابات میں ناکامی کے خوف سے نتن یاہو سخت فیصلے کرنے سے گریز کررہے ہیں۔

اخبار نے مزید لکھا ہے کہ نتن یاہو موجودہ بحران کی ذمہ داری قبول کرنے سے مسلسل فرار کررہے ہیں۔ اسرائیل کی سلامتی کو درپیش خطرات کا سب سے بڑا ذمہ دار نتن یاہو ہے۔ اسرائیل سیاسی سطح پر شکست کھاچکا ہے اسی لئے ہیگ میں عدالتی کاروائی کا سامنا کررہا ہے۔

News ID 1921240

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha