مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق الجزیرہ نے فلسطین میں صہیونی حملوں کے بعد غزہ کے عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے یمنی فوج کی جانب سے اسرائیل جانے والی کشتیوں پر حملوں کے بارے میں تحقیقی رپورٹ پیش کی ہے۔
رپورٹ میں اس بات پر تاکید کی گئی ہے کہ یمنی گروہوں اور مسلح افواج کی جانب سے کشتیوں پر حملے کے بعد غزہ میں صہیونی حکومت کے لئے حالات مزید پچیدہ ہوگئے ہیں۔
گلیکسی لیڈر اور دوسری کشتیوں پر حملے کے بعد امریکہ نے ردعمل میں کہا تھا کہ سمندروں میں تجارتی کشتیوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لئے 38 ممالک پر مشتمل حفاظتی ٹیم تشکیل دی جائے گی۔ صہیونی حکومت کی داخلی سلامتی کے مشیر نے بھی انصاراللہ سے مقابلے کے لئے آمادگی کا اعلان کیا تھا۔
صہیونی چینل 12 کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نتن یاہو نے امریکی صدر جوبائیڈن اور دیگر مغربی رہنماوں سے رابطہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر اس موقع پر اسرائیل کی مدد نہ کی جائے تو سمندری محاصرے کو ختم کرنے کے لئے اسرائیل خود کچھ کاروائی کرے گا۔
حالیہ چند سالوں کے دوران اسرائیل نے ایشیا میں چین، سنگاپور، بھارت اور جاپان جیسے ممالک کے ساتھ تجارتی روابط بڑھائے ہیں۔ ان ممالک کے ساتھ صہیونی حکومت کا تجارتی حجم 40 ارب ڈالر سے زیادہ ہے۔ ذرائع کے مطابق بحیرہ احمر کے ذریعے سال میں اسرائیلی بندرگاہوں کی طرف آنے والی کشتیوں کی تعداد 2 لاکھ 78 ہزار سے زائد بتائی جاتی ہے۔
حملوں کے واقعات کے بعد یہ کشتیاں اپنا راستہ بدلنے پر مجبور ہوں گی جس سے نقل و حمل کی لاگت میں بہت اضافہ ہوگا اور صہیونی حکومت اقتصادی مشکلات کا شکار ہوجائے گی۔
امریکی وزارت دفاع کے ترجمان نے کہا ہے کہ امریکہ نے یمن کی جانب سے درپیش خطرات کا مقابلہ کرنے کے لئے بین الاقوامی اتحاد تشکیل دینا شروع کیا ہے جس میں 38 ممالک شامل ہوں گے۔ اس اتحاد کے اخراجات بھی سنگین ہوں گے۔ جوبائیڈن انتظامیہ اپنے خلاف نیا محاذ کھولنے کے لئے تیار نہیں ہے۔
ذرائع ابلاغ کے مطابق جوبائیڈن انتظامیہ یمن میں ایک اور محاذ کھولنے پر تیار نہیں ہے۔ حکام کے مطابق یمن کے خلاف کاروائی نہایت خطرناک ثابت ہوسکتی ہے اور اسرائیل کے خلاف جنگ کا دائرہ بھی پھیل سکتا ہے اسی لئے امریکہ نے اسرائیل کو بھی کہا ہے کہ یمنی حملوں کا کوئی ردعمل نہ دکھائے۔
امریکی اخبار وال سٹریٹ جرنل کے مطابق سعودی عرب نے امریکہ سے کہا ہے کہ یمن کے خلاف کوئی کاروائی نہ کرے۔ سعودی عرب خطے میں جنگ کا دائرہ پھیلنے کے بارے میں تشویش کا شکار ہے۔ دوسری اسرائیل نے امریکہ اور دوسرے مغربی اتحادیوں پر سمندری محاصرے کے بارے میں کوئی کاروائی کرنے پر دباو بڑھادیا ہے۔
الجزیرہ کے مطابق امریکہ اور پورپ یمن کی جغرافیائی حیثیت کی وجہ سے چلینجز کا سامنا کررہے ہیں۔ امریکہ نے اگرچہ بین الاقوامی اتحاد تشکیل دینے کا اعلان کیا ہے تاہم یہ عمل پورا ہونے میں دیر لگے گی اور زیادہ محنت کی ضرورت ہے۔ نتیجے میں کہا جاسکتا ہے کہ امریکہ اور مغربی ممالک کے پاس اسرائیل کا سمندری محاصرہ توڑنے کے لئے کوئی راہ حل موجود نہیں ہے۔
آپ کا تبصرہ