مہر خبررساں ایجنسی نے المیادین کے حوالے سے کہا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم کو عالمی سطح پر خفت کے ساتھ ساتھ اندرونی محاذ پر سخت حالات کا سامنا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ریزرو فورسز سے ملاقات کے موقع پر فوجی اہلکاروں نے احتجاج کیا اور نعرے لگائے جس کی وجہ سے نتن یاہو نے فوجی اہلکاروں سے خطاب کا پروگرام منسوخ کیا اور عجلت میں موقع سے فرار ہوگئے۔
دراین اثناء چینل 12 نے بھی انکشاف کیا ہے کہ چند روز پہلے نتن یاہو پیراگلائیڈرز کے اہلکاروں سے ملاقات کے لئے گئے تھے لیکن صہیونی فوجیوں نے ان کے خلاف نعرے لگائے اور "جھوٹے" کی صدا بلند کی جس سے نتن یاہو کی میڈیا کے سامنے خفت کا سامنا کرنا پڑا۔
علاوہ ازین صہیونی ریزرو فورسز کے سربراہ جنرل نوعام تیبون نے کہا تھا کہ طوفان الاقصی اسرائیلی تاریخ کی سب سے بڑی شکست ہے جس کی بنیادی وجہ نتن یاہو کی غلط حکمت عملی ہے۔ وزیراعظم فلسطینیوں کے حملے کے بعد حالات کو سنبھالنے میں بری طرح ناکام رہے ہیں۔
مبصرین کے مطابق نتن یاہو کی عدالتی اصلاحات اور مالی بدعنوانیوں کے خلاف فوجیوں کے احتجاج اور نافرمانی کی تحریک کے بعد صہیونی حکومت کو دفاعی لحاظ سے بحران کا سامنا ہے۔ طوفان الاقصی آپریشن نے نتن یاہو کی اعتماد کو مزید نقصان پہنچایا ہے۔
روزنامہ معاریو کی جانب سے طوفان الاقصی سے پہلے ہونے والے عوامی سروے میں بتایا گیا تھا کہ نتن یاہو کی سربراہی میں لیکوڈ پارٹی کی عوامی شہرت کافی حد تک کم ہوئی ہے۔
احتجاج اور مظاہرے کا خوف، نتن یاہو فوجیوں سے خطاب ملتوی کرکے بھاگنے پر مجبور
عبرانی ذرائع ابلاغ کے مطابق ریزرو فورسز سے ملاقات کے دوران فوجیوں نے "جھوٹے" کا نعرہ لگایا جس کے بعد انتہاپسند وزیراعظم خطاب ملتوی کرکے موقع سے رفوچکر ہوگئے
News ID 1919392
آپ کا تبصرہ