مہر نیوز کے رپورٹر کے مطابق، ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے لبنان میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ غاصب رجیم کے جرائم کی دستاویزات بین الاقوامی عدالتوں میں پیش کرنے کے لیے اسلامی تعاون تنظیم کے سیکریٹریٹ میں جمع کی جارہی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ فلسطینی قانونی مراکز کی طرف سے صیہونی رجیم کے خلاف دائر کی گئی شکایات کو غیر منصفانہ طریقے سے نمٹانے کی وجہ سے انہیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
امیر عبداللہیان نے کہا کہ گوتریش کے ساتھ ملاقات کے دوران میں نے اس بات پر زور دیا کہ صیہونی رجیم کے جنگی جرائم کی قانونی پیروی عالمی برادری بالخصوص اقوام متحدہ کے اہم فرائض میں سے ایک ہے۔ انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ جرائم کے جاری رہنے کی صورت میں کسی بھی کارروائی کے لیے "زیرو آور" کا اعلان مزاحمت کے اختیار میں ہے، زور دیا کہ: یہ مزاحمت ہی ہے جو ممکنہ جنگ بندی کی شرائط کا تعین کرتی ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے اس بات خوشی کہ اظہار کرتے ہوئے کہ کی کہ آج مزاحمت کے قائدین میں بہترین ہم آہنگی پائی جاتی ہے، کہا: انہوں نے تمام منظرنامے اور منصوبے تیار کئے ہیں اور سب کا ہاتھ ٹریگر پر ہے۔ انہوں نے تاکید کی کہ اگر بین الاقوامی برادری، اقوام متحدہ اور صیہونی رجیم کی جارحیت کے حامی، تاخیر کا مظاہرہ کرتے ہیں تو مزاحمت کی طرف سے مناسب وقت پر مطلوبہ جواب دیا جائے گا۔
امیر عبداللہیان نے جنگ کے پھیلنے اور خطے میں امریکی جنگی جہازوں کی آمد کے حوالے سے ایران کے موقف کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ صرف مزاحمت ہی کسی بھی اقدام کو انجام دینے کی صلاحیت رکھتی ہے اور اس میں اعلیٰ اور ضروری صلاحیتیں پائی جاتی ہیں۔ " اسلامی جمہوریہ ایران سیاسی، بین الاقوامی اور میڈیا کی سطح پر قبضے اور جنگی جرائم کے خلاف فلسطینی عوام کی مزاحمت کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔
انہوں نے اس سوال کے جواب میں کہ موجودہ حالات کو پرامن بنانے کے لئے ایران اور امریکہ کے درمیان عمان کے ذریعے رابطوں کی نوعیت کیا ہے، مزید کہا: آج خطے میں مزاحمت ایسی پوزیشن میں ہے کہ وہ اپنی تمام دفاعی اور تکنیکی ضروریات کو اپنے طور پر تیار کرتی ہے۔ ہم صیہونی جرائم کو روکنے اور غزہ کے محاصرے کو ختم کرنے کے لیے تمام ضروری سفارتی اقدامات کو خطے کے وزرائے خارجہ یا سربراہان کی سطح پر گہری سیاسی مشاورت اور سفارتی رابطوں کے ذریعے جاری رکھیں گے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ آج صیہونی بدترین حالات سے دوچار ہیں اور طوفان الاقصی کے فاتحانہ اور منفرد آپریشن نے ایک بار پھر اس بات کو ثابت کر دیا ہے۔
امیر عبداللہیان نے کہا کہ تل ابیب کو امریکہ کی مکمل حمایت ایک اور وجہ ہے کہ جعلی رجیم بدترین صورتحال سے دوچار ہو کر سیکورٹی و فوجی تباہی کے دہانے پر کھڑی ہے اور الاقصیٰ طوفان آپریشن اس کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے اس سوال کے جواب میں کہ کیا الاقصیٰ طوفان آپریشن نارملائزیشن کے معاہدوں کو روک سکتا ہے، کہا کہ خطے کے نئے حالات میں میڈیا جو کچھ سعودی-صیہونی تعلقات کو معمول پر لانے کے بارے بتا رہا ہے حقیقت میں یہ موضوع اس وقت مکمل طور پر میز سے باہر ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ صیہونی حکومت کے جنگی جرائم اور غزہ کی ناکہ بندی کے جاری رہنے کی صورت میں مزاحمت کے پاس جواب دینے کی اعلیٰ صلاحیتیں موجود ہیں۔
ایرانی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ ایک یورپی ملک کے ایک اعلیٰ عہدے دار نے مجھے بتایا کہ الاقصیٰ طوفان آپریشن نے ثابت کیا کہ مسئلہ فلسطین زندہ ہے اور مشرق وسطیٰ میں کوئی بھی مسئلہ فلسطین کو نظر انداز نہیں کر سکتا۔
آپ کا تبصرہ