مہر خبررساں ایجنسی نے تاس کے حوالے سے خبر دی ہے کہ غزہ کی پٹی میں کام کرنے والے ایک فوجی سرجن نے بتایا کہ غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حکومت کے فضائی حملوں میں زخمی ہونے والوں میں 30 سے 40 فیصد کے درمیان بچے ہیں۔
فلسطینی نژاد برطانوی سرجن غسان ابوسیتہ نے کہا: "غزہ پر حالیہ اسرائیلی فضائی حملوں میں زخمی ہونے والوں میں 30 سے 40 فیصد کے درمیان بچے ہیں اور ان میں سے زیادہ تر اپنے گھروں کے ملبے تلے دبنے کی وجہ سے زخمی ہو کر آتے ہیں۔
فلسطینی وزارت صحت کے ترجمان اشرف قدرا نے بھی جمعرات کے روز اطلاع دی ہے کہ غزہ کی پٹی پر صیہونی حکومت کے حملوں کی وجہ سے صحت کا نظام تباہی کے دہانے پر ہے۔
غزہ کی فلسطینی وزارت صحت نے اعلان کیا ہے کہ الاقصیٰ طوفان کے آغاز سے غزہ میں شہداء کی تعداد بڑھ کر 1537 ہو گئی ہے اور صہیونی دشمن کے حملوں میں اب تک 500 بچے اور 276 خواتین شہید ہو چکی ہیں۔ جب کہ زخمیوں کی تعداد 6,612 ہے جن میں 1,644 بچے اور 1,005 خواتین ہیں۔
دوسری جانب فلسطینی فورسز کے ساتھ حالیہ لڑائی میں صیہونی حکومت کی ہلاکتوں کی تعداد 1400 تک پہنچ گئی۔
اس رپورٹ کے مطابق صیہونی حکومت کے 1400 ہلاک شدگان میں سے 245 اس رجیم کے فوجی اہلکار ہیں۔
اس سلسلے میں مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے نمائندہ نے اس بات پر زور دیا کہ غزہ کی پٹی کے باشندوں کو بدترین نسل کشی کا سامنا ہے۔
فرانچیسکا البانیز نے اناطولیہ نیوز ایجنسی سے بات کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ غزہ کی پٹی کے مکینوں کی ایک بڑی تعداد کا قتل عام پہلے سے زیادہ وحشیانہ انداز میں کیا گیا اور یہ کہ محصور علاقے پر اسرائیل کی جانب سے شدید حملے جاری ہیں۔ البانیز نے کہا کہ غزہ کے مکینوں کے لیے پانی، بجلی اور خوراک منقطع کرنا اور انھیں ان کی بنیادی ضروریات تک رسائی سے محروم کرنا انسانیت کے خلاف سنگین جرم ہے۔
نیز اطلاعات کے مطابق صیہونی حکومت نے غزہ کے رہائشی علاقوں پر مسلسل ہوائی حملوں کے پیش نظر غزہ سے متصل صیہونی بستیوں کو خالی کرنے کے لیے قسام بٹالینز کی جوابی کاروائی کے آگے ہتھیار ڈال دیے۔
صیہونی حکومت کے ٹی وی چینل 14 نے بتایا ہے کہ نیتن یاہو کی کابینہ نے مقبوضہ قصبے سیدروت کو خالی کرانے کے منصوبے پر اتفاق کیا ہے۔ خبر رساں ذرائع نے بتایا کہ سدیروت کے علاوہ غزہ سے چار سے سات کلومیٹر کے فاصلے پر واقع صیہونی بستیوں کو بھی خالی کیا جانا ہے۔ تحریک حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ نے مقبوضہ قصبے سدیروت کو سیکڑوں میزائلوں اور راکٹوں سے نشانہ بناتے ہوئے دھکمی دی ہے کہ اگر غزہ کے رہائشی علاقوں پر صیہونی حکومت کے فضائی حملے بند نہ ہوئے تو وہ راکٹ حملوں کو اس وقت تک بڑھائیں گے جب تک اس قصبے اور غزہ سے متصل دوسری مقبوضہ بستیوں کا انخلاء نہیں ہو جاتا۔
نیز صیہونی حکومت کے وزیر اعظم نے اس حکومت کی کنیسٹ میں اپنے خطاب کے دوران جو کہ غزہ کے خلاف اعلان جنگ سمجھی جاتی ہے، کہا کہ اسرائیل کے پاس زندگی اور موت کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم سب اس جنگ میں متحد ہیں۔ یہ جنگ ایک ہی نتیجہ کے ساتھ ختم ہونی چاہیے، وہ ہے حماس کی تباہی۔
نیتن یاہو نے یہ بتاتے ہوئے کہ تل ابیب کو الاقصی طوفان کے کامیاب آپریشن کے نتیجے میں لاشوں کی شناخت اور لاپتہ افراد کی شناخت کے لیے بیرون ملک سے مدد ملی ہے، مزید کہا کہ تمام ممالک کو حماس کا مقابلہ کرنا چاہیے اور ہم ان تمام ممالک پر پابندیاں لگائیں گے جو حماس کے رہنماؤں کی میزبانی کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں نے صدر بائیڈن سے کہا کہ وہ ہمیں ہتھیار فراہم کریں تاکہ ہم اپنے تمام شہروں کا دفاع کر سکیں، میں کل امریکی وزیر دفاع سے بھی ملاقات کروں گا اور ہمیں اب تک امریکہ سے بہت زیادہ امداد اور ہتھیار مل چکے ہیں۔
صیہونی وزیراعظم نے 7 اکتوبر کو اس حکومت کے خلاف فلسطینی مزاحمت کے عظیم اور حیران کن آپریشن کو "یوم سیاہ" قرار دیا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ دن یہودیوں کے لیے ہولوکاسٹ کے بعد سب سے خوفناک دن کے طور پر ریکارڈ کیا جائے گا۔ ہمارے لئے موت یا زندگی کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر حماس کے بس میں ہوتا تو وہ ہم سب کو مار کر چکی ہوتی۔
آج ہم نے جیتنے کے لیے اپنی پوری طاقت استعمال کر دی ہے۔ ہم غزہ کے ارد گرد اسرائیلی شہروں کو دوبارہ تعمیر کریں گے۔
آپ کا تبصرہ