مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی نے سی این این کے رپورٹر فرید زکریا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ 5 امریکیوں کو صرف انسانی بنیادوں پر رہا کیا گیا ہے۔
انہوں کہا کہ ریلیز کیے گئے فنڈز ایرانی عوام کے ہیں اور ہم انہیں اپنی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے خرچ کریں گے۔ یہ رقم ایرانی عوام کی ہے اور اسے اب تک ظالمانہ طریقے سے روکا گیا تھا۔ یہ ایرانی قوم کا پیسہ تھا لہذا طبیعی طور پر اسے ایرانی قوم کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے خرچ کیا جانا چاہیے۔
سید ابراہیم رئیسی نے اس سلسلے میں مزید کہا کہ ہم یہ بھی سمجھتے ہیں کہ لوگوں کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے خرچ کیا جائے اور یہ ہماری ترجیحات میں شامل ہے۔
انہوں نے قیدیوں کے تبادلے کے بارے میں کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ امریکہ میں قید ہونے والے افراد کو ناحق قید کیا گیا تھا لیکن جو لوگ ایران میں قید تھے انہوں نے جرائم کا ارتکاب کیا تھا۔ جن کے بارے میں عدالتی کارروائی مکمل ہو چکی تھی اور انہیں سزا سنائی گئی تھی۔ تاہم اس تبادلے کو ممکن بنانے کے لیے ایک طریقہ کار فراہم کیا گیا۔ یہ تبادلہ ہماری طرف سے ایک انسانی ہمدردی کا اشارہ تھا۔ میرے خیال میں یہ ایک ایسا عمل تھا جس سے دونوں طرف کے قیدیوں کے اہل خانہ خوش ہوئے اور انسانیت کے مطابق کچھ کرنا ممکن ہوا۔
دریں اثنا، صدر رئیسی نے این بی سی ٹیلی ویژن چینل کے خبر نگار "لیسٹر ہولٹ" کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ تہران اپنے آزاد کردہ 6 بلین ڈالر "جہاں بھی ضرورت ہو گی" خرچ کرے گا۔ یہ رقم ایرانی عوام اور ایرانی حکومت کی ہے لہذا اسلامی جمہوریہ ایران فیصلہ کرے گا کہ اس رقم کا کیا کرنا ہے۔ انسانی ہمدردی کا مطلب ہر وہ چیز ہے جس کی ایرانی عوام کو ضرورت ہے، لہٰذا یہ رقم ان ضروریات کے لیے خرچ کی جائے گی اور ایرانی عوام کی ضروریات کا فیصلہ اور تعین ایرانی حکومت کرے گی۔
دوسری طرف خبر رساں ادارے روئٹرز نے گزشتہ اتوار کو اپنی ایک رپورٹ میں فریقین کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے حوالے سے ایران اور امریکہ کے درمیان ہونے والے معاہدے کی نئی تفصیلات کا انکشاف کیا ہے۔
اس خبررساں ایجنسی نے اس سلسلے میں متعدد باخبر ذرائع کے حوالے سے خبر دی ہے کہ مذاکرات کے بارے میں جاننے والے ایک ذریعے نے کہا ہے کہ دوحہ نے الگ الگ ہوٹلوں میں ایرانی اور امریکی مذاکرات کاروں کی موجودگی کے ساتھ مذاکرات کے کم از کم 8 دوروں کی میزبانی کی۔ انسانی حقوق کے مرکزی دفتر کے سکریٹری کاظم غریب آبادی نے اس سلسلے میں قبل ازیں کہا کہ ایران اور امریکہ کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کا اصل ہدف بعض ایرانی شہریوں کو رہا کرنا ہے جو جیلوں میں بند ہیں اور یہ ہدف حاصل کیا جائے گا۔ ان میں سے کچھ ایرانی شہری قید ہیں اور کچھ پابندیوں سے بچنے کے جھوٹے الزامات میں امریکہ میں مطلوب ہیں۔
اسلامی جمہوریہ ایران کا فرض ہے کہ وہ اپنے شہریوں اور بے گناہ قید ہونے والوں کے لیے ہر ممکن کوشش کرے اور ہم ان کی رہائی کے لیے اپنی تمام تر صلاحیتیں بروئے کار لائیں گے۔
آپ کا تبصرہ