مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی نے منگل کی شام ویتنام کی قومی اسمبلی کے اسپیکر وانگ دینہ ہو اور ان کے ہمراہ وفد کے ساتھ ملاقات میں ایران اور ویتنام کے تعلقات کی 50 سالہ تاریخ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ آزادی اور حقوق کے حصول کا جذبہ دونوں ممالک کی اقوام کی مشترکہ خصوصیت ہے۔
صدر رئیسی نے دھمکیوں اور پابندیوں کے باوجود سائنس، ٹیکنالوجی، پیداوار اور صنعت کے مختلف شعبوں میں ایران کی شاندار پیشرفت کا ذکر کرتے ہوئے، پیداوار اور تجارت کی ترقی پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے ان پابندیوں کو بے اثر کرنے کے لیے ایرانی قوم کے عظیم اقدامات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: تجارتی اور اقتصادی میدان میں ایران اور ویتنام کے تعلقات میں سفارت کاری کی سطح تک ترقی نہیں ہوئی ہے اور یہ دورہ دونوں ملکوں کے درمیان اقتصادی اور تجارتی تعلقات کی ترقی میں ایک اہم موڑ ثابت ہو سکتا ہے، اس دورے سے پارلیمانی تعلقات کو بھی فروغ مل جائے گا۔
صدر رئیسی نے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی ترقی کو علاقائی اور بین الاقوامی تعاون کے میدان میں اہم قرار دیتے ہوئے واضح کیا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی ترقی بعض حکومتوں کے لیے خوش گوار نہ ہو، لیکن جو چیز اہم ہے وہ اس کے لیے موثر اقدامات کا انجام پانا اور دونوں ممالک کے مفادات کو یقینی بنانا ہے۔
اس ملاقات میں وانگ دینہ ہو نے بھی رئیسی کو ویتنام کے صدر اور وزیر اعظم کی طرف سے مبارکباد پیش کرتے ہوئے، مغربی ممالک کی ظالمانہ پابندیوں کے باوجود ایرانی قوم کی عظیم کامیابیوں کو قابل تعریف اور ویت نامی قوم کے لیے متاثر کن قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمانی، تجارتی شعبوں میں ثقافتی اور تعلیمی، سرمایہ کاری اور عدالتی شعبوں میں اچھے معاہدے کئے گئے ہیں تاکہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مضبوط کیا جا سکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ویتنام ایران کے ساتھ ہمہ جہتی رابطوں اور تعاون کو فروغ دینے میں دلچسپی رکھتا ہے۔ اور ان تعلقات کو علاقائی اور بین الاقوامی تعاون کی سطح تک بڑھانا ہمارا بنیادی ہدف ہے۔
ویتنام کی قومی اسمبلی کے اسپیکر نے مزید کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان نصف صدی کے اچھے تعلقات مستقبل میں 50 سالہ بہتر تعلقات کے لیے اہداف کے تعین اور منصوبہ بندی کے لیے ایک اچھی بنیاد ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ویتنام کے دورے کے دوران دونوں ممالک کے درمیان 50 سالہ طویل المدتی تعاون کے لیے روڈ میپ تیار کرنے میں تیزی لائیں گے۔
آپ کا تبصرہ