مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اقوام متحدہ کی پولیٹکل ڈپٹی سیکریٹری جنرل "روزمیری ڈی کارلو" نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں قرارداد 2231 پر عمل درآمد کا جائزہ لیتے ہوئے JCPOA کو "ایران کے پرامن جوہری پروگرام" کے حل کا بہترین آپشن قرار دیتے ہوئے امریکہ سے مطالبہ کیا ہے کہ و ایران سے پابندیاں اٹھائے۔
ڈی کارلو نے اس اجلاس میں کہا کہ جے سی پی او اے پر اتفاق اور کونسل کی طرف سے آٹھ سال قبل اس کی منظوری جوہری عدم پھیلاؤ اور علاقائی سلامتی کے میدان میں مشترکہ اہداف کے حصول اور ایرانی عوام کے لئے ٹھوس اقتصادی فوائد حاصل کرنے کے گہرے مذاکرات کا نتیجہ تھا۔
نہوں نے بیان جاری رکھتے ہوئے کہا:دسمبر 2022، جو میں نے آخری بار اس کونسل کو اطلاع دی تھی، اس پروگرام (JCPOA) کے تمام فریقین اور امریکا نے اس بات کی تصدیق کی کہ ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق مسائل کو حل کرنےبکے لئے اس پروگرام کے مکمل اور موثر نفاذ کی طرف واپس آنا ہی واحد آپشن ہے۔لیکن 6 ماہ گزرنے کے بعد اس معاہدے کو بحال کرنے کے لیے مذاکرات اختتام بند گلی میں پہنچ چکے ہیں۔
ویانا پابندیوں کے خاتمے کے لیے مذاکرات کا آخری دور گزشتہ سال اگست میں ویانا میں ہوا تھا لیکن اس کے بعد اس میں خلل پڑ گیا تھا۔ ماہرین کے مطابق وائٹ ہاؤس میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے جو بائیڈن انتظامیہ کی جے سی پی او اے میں واپسی سے ہچکچاہٹ کا سبب صیہونی حکومت کا دباؤ، کانگریس سے اختلاف اور امریکہ کے اندرونی مسائل جیسے کچھ عوامل ہیں۔ مغربی ممالک گذشتہ مہینوں کے دوران میڈیا وار شروع کر کے ایران کی مزاحمت کو توڑنے کی کوشش کی۔
انہوں نے کہا کہ ایران کے جوہری پروگرام کے مسائل سے مؤثر طریقے سے نمٹنے کا واحد راستہ سفارت کاری ہے اور یہ ضروری ہے کہ تمام فریق جلد از جلد مذاکرات دوبارہ شروع کریں تاکہ کسی اشتراک نظر تک پہنچ سکیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ اسلامی جمہوریہ ایران پر سے JCPOA کے مطابق پابندیاں اٹھائے تیل کی تجارت کی راہ میں رکاوٹیں نہ ڈالیں۔
ڈی مارلو کے بیانات کے بعد تین یورپی ممالک نے ایک مشترکہ بیان میں ایران پر الزام لگایا کہ وہ یورینیم کی افزودگی کے ساتھ میزائل ڈویلپمنٹ کے شعبے میں اپنی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ مذکورہ ملکوں نے ایران کے روس کو ڈرون بیچنے کے یورپی دعووں کی تردید کے باوجود الزامات کو دہرائے۔
جب کہ اسلامی جمہوریہ ایران اور روس پہلے ہی یوکرین اور مغربی ممالک کے دعووں کو مسترد کر چکے ہیں۔ اقوام متحدہ میں روس کے نمائندے میں چند گھنٹے قبل اپنے بیان میں ایک بار پھر کہا کہ یہ دعوے کسی دستاویزی ثبوت اور ٹھوس وجوہات فراہم کیے سیاسی مقاصد کے تحت کئے جارہے ہیں۔
آپ کا تبصرہ