مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نے واشنگٹن کی پابندیوں کے باوجود، ایران اور انڈونیشیاء کے درمیان تجارتی دستاویزات پر دستخط کئے جانے پر ردعمل کا مظاہرہ کیا ہے۔
امریکی وزارتِ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے ایران جکارتہ کے مابین تجارت کے فروغ کیلئے کئے گئے معاہدوں کے بعد ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں ایک بار پھر اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف اپنے بے بنیاد دعوؤں کو دہراتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کو جوہری ہتھیاروں تک رسائی کی ہرگز اجازت نہیں دی جانی چاہیئے۔
واضح رہے کہ منگل کے روز امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان کی پریس کانفرنس کے دوران، ایک صحافی نے پابندیوں کے باوجود تہران اور جکارتہ کے درمیان تجارتی معاہدوں پر دستخط کے حوالے سے میتھیو ملر کے مؤقف جاننے کی خواہش کی تھی۔
ملر نے جواباً کہا کہ ان کے انڈونیشیاء کے سفر کے بارے میں میری کوئی خاص رائے نہیں ہے، لیکن میں عمومی طور پر رہا ہوں کہ ہم ایران پر عائد پابندیوں پر سختی سے عمل درآمد جاری رکھیں گے۔
امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نے صحافیوں کے سوالوں کے جواب میں کہا کہ ہم اب بھی سفارتی تعلقات کو کسی حل تک پہنچنے کا بہترین طریقہ سمجھتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم پابندیوں کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کسی بھی کارروائی سے دریغ نہیں کریں گے۔ ہم نے کئی بار ایسی کارروائیاں کی ہیں اور ان ممالک کے ساتھ باقاعدہ طور پر بات چیت کی ہے اور انہیں پابندیوں کے باوجود ایران کے ساتھ کسی بھی اقدامات کرنے سے خبردار کیا ہے۔
یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ گزشتہ روز ایرانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے کہا تھا کہ ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے مشترکہ جامع منصوبہ بندی (JCPOA) کو امریکہ کے پیچھے ہٹنے سے شدید نقصان پہنچا ہے۔
واضح رہے کہ ایرانی ذرائع ابلاغ نے منگل کے روز، ایرانی صدر آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی کے دورۂ انڈونیشیاء کے دوران دونوں ممالک کے حکام کے مابین تعاون کی 11 دستاویزات پر دستخط کئے جانے کی اطلاع دی ہے۔
آپ کا تبصرہ