مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،شام کے دورے کے موقع انہوں نے دمشق میں حضرت زینب علیہا السلام کے روضے پر حاضری دی۔ اس موقع پر عوام کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت نے کہا کہ 2011 میں شام کے خلاف علاقائی اور عالمی طاقتوں کی حمایت کے تحت جنگ شروع کی گئی۔
ایرانی صدر نے کہا کہ شام اور عراق میں امریکیوں اور صیہونیوں کے بارہ برسوں پر محیط جرائم کے بالمقابل استقامت، پائیداری، حریم ولایت کے دفاع اور عالمی سامراج کے مقابلے میں ثبات و پامردی کا نورانی صفحہ رقم ہوا ہے۔
سید ابراہیم رئیسی نے مزید کہا کہ جس وقت شام اور عراق پر تکفیریوں کی یلغار شروع ہوئی تو بعض لوگ صورتحال کے بارے میں غلط اندازوں کا شکار ہوئے، مگر رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای نے اس کو صحیح طور پر سمجھا اور بتایا کہ یہ ایک صیہونی تحریک ہے اور اس صحیح تجزیے کے ساتھ تکفیریوں کے مقابلے میں استقامتی محاذ کو کھڑا کر دیا۔
انہوں نے اسی طرح تکفیریوں کے مقابلے میں شامی عوام کی استقامت و پامردی کی قدردانی کی اور کہا کہ شام کی حکومت و عوام نے دوراندیشی کے ہمراہ اس فتنے کا خوب مقابلہ کیا ہے۔
سید ابراہیم رئیسی نے یہ بھی کہا کہ آج صیہونی حکومت ہر زمانے سے زیادہ کمزور اور قابل شکست ہو چکی ہے جبکہ اسکے مقابلے میں حزب اللہ، مزاحمتی، انقلابی اور راہ خدا میں جاری تحریک ہر زمانے سے زیادہ مضبوط ہو چکی ہے۔
صدر ایران نے ایک بار پھر واضح کیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی پالیسی مظلوم اقوام کی حمایت پر استوار تھی اور رہے گی اور ایران ہمیشہ شامی اور فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑا رہے گا۔
خطاب سے قبل صدر ایران نے بنت علی مرتضیٰ (ع) حضرت زینب کبریٰ علیہا سلام کی ضریح اقدس پر جاکر زیارت اور ساتھ ہی شام کے پاسبان حرم شہیدوں کے اہل خانہ سے ملاقات اور مختصراً گفتگو بھی کی۔
آپ کا تبصرہ