مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، عرب ممالک کے سوشل میڈیا صارفین نے فلسطینی شہر نابلس پر غاصب صہیونی افواج کے حملے اور 2 فلسطینی نوجوانوں کی شہادت پر ردعمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ مزاحمت و مقاومت کی راہ پر گامزن رہیں گے۔
الشرق اخبار کے ادارتی بورڈ کے سربراہ جابر الحرمی نے لکھا ہے کہ جس نے نماز اور روزہ کو ہم پر فرض کیا، اسی نے مسجد اور مقامات مقدسہ کا دفاع بھی ہم پر فرض کیا ہے۔ بعض احکام کو ماننا اور بعض کو رد کرنا ممکن نہیں۔ ہماری امیدوں کا قبلہ فلسطین، قدس اور مسجد الاقصی ہی رہے گا اور قدس کی آزادی تک ہم ہر صورت میں اپنے مقدسات کا دفاع کرتے رہیں گے۔
عراقی سوشل ایکٹوسٹ نے لکھا ہے کہ بزدل بار بار مرتے ہیں اور بہادر صرف ایک بار موت کا مزہ چکھتے ہیں۔ نابلس میں واقع المخیفہ محلے میں مزاحمتی قوتوں اور غاصب صہیونیوں کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے اور مسجد اقصیٰ خطرے میں ہے۔
علاء العزیر نے بھی لکھا ہے کہ مقبوضہ فلسطین اور مسجد الاقصیٰ مقدس مقام نہیں، بلکہ خبروں اور میڈیا کی کوریج کی جگہ بن چکے ہیں۔ ہمیں اسے چھوڑنا چاہیئے۔ تمام خبر رساں ایجنسیاں اور نیٹ ورک صرف واقعات کی کوریج کیلئے کوشاں ہیں اور ہمیں کوئی مؤقف یا ردعمل نظر نہیں آتا، بلکہ ایسا لگتا ہے کہ شہداء، زخمیوں اور قیدیوں سے زیادہ خبروں کی اہمیت ہے۔
ایک سوشل میڈیا صارف نے نابلس پر صہیونی فوجیوں کے حملے کے نتیجے میں 2 فلسطینی نوجوانوں کی شہادت کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ ان شہداء کے سوگ میں نابلس شہر میں ملک گیر ہڑتال شروع کی جائے گی۔
فلسطین کی سالگرہ کی تقریب کے جواب میں سوئیڈن سے علی علاء الدین نے لکھا ہے کہ فلسطین دنیا کے تمام آزادی پسند لوگوں کا آئیڈیل رہے گا۔ #اس سرزمین کا نام فلسطین ہے۔
عہدنا نامی ایک صارف نے لکھا ہے کہ 21 سال قبل اسی دن صہیونیوں نے سوچا تھا کہ جنین کیمپ پر حملہ کرکے وہ مغربی کنارے میں مزاحمت کے شعلے کو بجھا دیں گے، لیکن فلسطینی عوام کی مقاومت نے ثابت کر دیا کہ یہ اقدامات بے سود ہیں۔ جنین کیمپ پچھلی دہائیوں سے دشمن کیلئے ایک ڈراؤنا خواب بن چکا ہے۔
صالح المفدی نامی سعودی صارف نے لکھا ہے کہ فلسطینیوں کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ وہ قابضین کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لے آئیں۔ فلسطین صرف فلسطینیوں کا نہیں ہے، یہ مراکش سے لے کر فلپائن تک سب مسلمانوں کا ہے۔ ایک ملی میٹر کی حد تک بھی اس زمین پر قابضین کا کوئی حق نہیں۔ خدا کا وعدہ پورا ہو گا اور ہم انہیں نکال باہر پھینکیں گے۔
احمد علی نے فلسطین کے بارے میں لکھا ہے کہ جب آپ حق پر ہوتے ہیں تو آپ سب سے زیادہ طاقتور ہوتے ہیں اور آپ کیلئے پوری طاقت سے حق کا دفاع کرنے کے علاوہ کوئی چیز اہم نہیں ہے۔ #فلسطین میرا آئیڈیل ہے۔
آپ کا تبصرہ