مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، 1979ء میں اسلامی انقلاب کی ریلیوں میں ایک نمایاں نعرہ "'آزادی، آزادی، جمہوری اسلامی" کا تھا۔
بانی انقلاب اسلامی امام خمینیؒ نے حکام کو جلد از جلد ریفرنڈم کرانے کا حکم دیا اور یہ امریکی حمایت یافتہ پہلوی حکومت پر فتح کے تقریباً دو ماہ بعد ہوا۔
تاریخی ریفرنڈم 30 اور 31 مارچ 1979ء کو ایران بھر میں منعقد ہوا اور ایک دن بعد یعنی یکم اپریل کو نتائج کا اعلان کیا گیا، جس میں اسلامی جمہوریہ کیلئے 98.2 فیصد ووٹ پڑے۔ اس دن کے بعد سے ایرانی کیلنڈر میں یوم اسلامی جمہوریہ کا نام دیا گیا ہے اور اس دن ایران بھر میں عام تعطیل ہوتی ہے۔
اس ریفرینڈم نے دنیا کو یہ پیغام دیا کہ ایران میں نئے نظام اسلامی اور جمہوری اقدار ہے۔ اس سے ایران میں تقریباً 2500 سالہ بادشاہت کا خاتمہ ہوا۔
واضح رہے کہ اس ریفرینڈم کے بعد سے ایران نے پارلیمنٹ، صدارت اور سٹی کونسلز کیلئے متعدد انتخابات کرائے ہیں تاکہ یہ ثابت کیا جا سکے کہ یہ نظام عوامی اور جمہوری نظام ہے۔
ایران میں اسلامی نظام کے قیام سے مغربی سماجی اور سیاسی نظام بدل کر رہ گیا۔ دوسرے لفظوں میں، ایران میں انتخابات مغربی ممالک میں ہونے والے انتخابات سے بہت مختلف ہیں مغرب میں جمہوریت دعوؤں اور نعروں کی حد تک ہے جبکہ ایران میں جمہوریت عملی طور پر نمایاں ہوتی ہے۔
جمہوریت اور اسلام کا آپس میں ارتباط ہیں، اسی لئے انقلابِ اسلامی کے قائدین اس کی اہمیت کی طرف اشارہ کرتے ہیں اور اس کا بہت احترام کرتے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای، جنہوں نے 1989ء میں امام خمینیؒ کی وفات کے بعد ملک کی قیادت سنبھالی، نے ایک انٹرویو میں اس دن کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ مختصر طور پر، اسلامی جمہوریہ کا دن ہمارے ملک کی تاریخ کا ایک بے مثال موڑ ہے کیونکہ اس نے اسلام کے ابتدائی ایام کے بعد اور مسلمانوں کے ہاتھوں ایران کی فتح کے ابتدائی سالوں کے مختصر وقفے کے بعد پہلی بار مقبول اور الہی دونوں طرح کے قیام کا آغاز کیا۔
آپ کا تبصرہ