20 فروری، 2023، 1:24 PM

ایران نے یورینیم افزودگی سے متعلق مغربی میڈیا کی جھوٹی رپورٹ کو مسترد کر دیا

ایران نے یورینیم افزودگی سے متعلق مغربی میڈیا کی جھوٹی رپورٹ کو مسترد کر دیا

ایران نے مغربی میڈیا کی اس رپورٹ کو یکسر مسترد کر دیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ اس نے یورینیم کو 60 فیصد سے اوپر کی سطح پر افزودہ کیا ہے اور کہا کہ ایرانی جوہری تنصیبات نے کبھی بھی یورینیم کو اس سطح سے زیادہ افزودہ نہیں کیا۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، بلومبرگ نے اتوار کے روز دعویٰ کیا تھا کہ ایران میں 84 فیصد تک افزودہ یورینیم کی مقدار دریافت ہوئی ہے، تاہم ایرانی جوہری توانائی کی تنظیم نے اس خبر کو فوری طور پر اور یکسر مسترد کر دیا۔

خیال رہے کہ اتوار کے روز بلومبرگ نے اپنی ایک رپورٹ میں دعوی کیا تھا کہ بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) یہ واضح کرنے کی کوشش کر رہی ہے کہ ایران نے کس طرح 84 فیصد خالصتا یورینیم افزودہ کیا۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ آئی اے ای اے کے معائنہ کاروں نے یورینیم کے آسوٹوپس ﴿جھرنوں﴾ کو الگ کرنے کے لیے استعمال ہونے والے پائپوں کے نیٹ ورک کے اندر جو سینٹری فیوجز کو جوڑنے کا کرتے ہیں، انتہائی افزودہ یورینیم کے ذرات دریافت کیے ہیں۔

در ایں اثنا ایران کی ایٹمی توانائی کی تنظیم کے ترجمان بہروز کمالوندی نے ایک انٹرویو میں بات کرتے ہوئے کہا کہ بلومبرگ کی رپورٹ کا مقصد حقائق کو مسخ کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ افسوس کا مقام ہے کہ آئی اے ای اے کو ایران پر دباؤ ڈالنے کے لیے بدستور سیاسی ہتھیار کے طور پر غلط استعمال کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ افزودگی کے عمل کے دوران 60 فیصد سے زیادہ پاکیزگی پر افزودہ یورینیم کے انفرادی ذرات کی موجودگی ایک عام سی بات ہے اور کا مطلب یہ نہیں ہے کہ یورینیم کو 60 فیصد سے اوپر کی سطح پر افزودہ کیا جا رہا ہے۔ 

کمالوندی نے مزید وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ یورینیم کی افزودگی کے دوران اس طرح کے ذرات کی موجودگی بہت ہی عام اور معمول کی بات ہے اور یہ اس وقت بھی ہوسکتا ہے جب سینٹری فیوج جھرنوں میں داخل ہونے والے فیڈ اسٹاک میں پل بھر کے لیے کمی واقع ہو۔

انہوں نے کہا کہ اہم چیز حتمی پیداوار ہے اور اسلامی جمہوریہ ایران نے کبھی بھی 60 فیصد سے زیادہ کی سطح پر یورینیم افزودگی کا آغاز نہیں کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ آئی اے ای اے کو اچھی طرح معلوم ہے کہ جوہری کام کے دوران اس طرح کے مسائل پیش آتے رہتے ہیں۔ ماضی میں مختلف معاملات میں افزودگی کی مختلف سطحوں کا مشاہدہ کیا گیا اور ان کا جواب دیا گیا اور انہین حل کیے جاچکے ہیں اور اس تازہ ترین مسئلے کو بھی یقینی طور پر واضح کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ آئی اے ای اے عام طور پر اپنے ارکان کو ایسے مسائل سے آگاہ نہیں کرتا۔ انہوں نے زور دیا کہ ان مسائل کو میڈیا کے ذریعے عام کرنا ایک بار پھر ظاہر کرتا ہے کہ بدقسمتی سے، آئی اے ای اے ایک طویل عرصے سے اپنی پیشہ ورانہ اور غیر جانبدارانہ حیثیت  کھو چکا ہے۔ یہ جان بوجھ کر مغربی میڈیا کو تکنیکی معلومات فراہم کرتا ہے اور بلا شبہ یہ طرز عمل اس اہم بین الاقوامی ادارے کو مزید بدنام اور اس کی ساکھ کو داغدار کرے گا۔

News ID 1914841

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha