مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی صدر آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی نے اپنے دورہ چین کے دوران بدھ کے روز بیجنگ کی "دونگ سی" مسجد کا دورہ کیا اور چینی مسلمانوں کے ساتھ اس تاریخی مسجد میں نماز مغرب اور عشاء باجماعت ادا کی۔
خیال رہے کہ دونگ سی مسجد بیجنگ کی قدیم ترین مساجد میں سے ایک ہے جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ 1356 عیسوی میں یوان خاندان کے دور میں تعمیر کی گئی۔ مسجد میں 500 نمازیوں کی گنجائش ہے اور اس میں بنی محرابوں پر قرآنی آیات کندہ ہیں۔
مسجد کی عمارت منگ خاندان کے طرز تعمیر پر بنائی گئی تھی اور اس میں بہت سے ثقافتی چیزیں اور نوادرات بھی رکھے گئے ہیں۔ مسجد کی لائبریری میں قرآن مجید کے مختلف نسخے رکھے گئے ہیں جن میں سے ایک سب سے نادر ترین نسخہ یوآن خاندان کے زمانے میں ہاتھ سے لکھا ہوا نسخہ ہے۔ لائبریری میں مصری شہنشاہ کی طرف سے عطیہ کردہ کتابیں بھی دیکھی جا سکتی ہیں۔
یہ مسجد بیجنگ اسلامک ایسوسی ایشن کا صدر دفتر ہے۔
در ایں اثنا نماز ادا کرنے کے بعد آیت اللہ رئیسی نے تاریخی دونگ سی مسجد کے نمازیوں سے مختصر خطاب کیا۔ انہوں نے اسلام کی ایک ہزار سال سے زیادہ تاریخ کے حامل اس شہر میں نمازیوں اور مسلمانوں کے درمیان اپنی موجودگی پر مسرت کا اظہار کیا اور کہا کہ دو ہزار سال قبل شاہراہ ریشم نے ایران اور چین کی دو عظیم تہذیبوں کو جوڑا تھا۔
انہوں نے کہا کہ مغرب والے آزادی اظہار کے نام پر تقریباً دو ارب مسلمانوں کے مقدسات کی توہین کرتے ہیں جو پوری انسانیت کی توہین اور آزادی اظہار کے خلاف عمل ہے لیکن ہمیں یقین ہے کہ ان سازشوں اور فتنوں سے کچھ حاصل نہیں ہوگا اور یہ کہ عالمی حالات اصلاح کی جستجو میں پاکیزگی اور معنویت کی طرف بڑھیں گے اور استکباری طاقتوں، امریکیوں اور تسلط پسند نظام کی دنیا کے مستقبل میں کوئی جگہ نہیں ہوگی۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ نے تکفیری گروہ بنا کے خطے میں عدم تحفظ اور بدامنی کی کیفیت پیدا کرنے کی کوشش کی۔
آپ کا تبصرہ