مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، دنیا کے مختلف حصوں میں احتجاجی مظاہروں کا سامنا کرنے کے حوالے سے مغربی ملکوں کے دوہرے معیار پر تنقید کرتے ہوئے سینئر ایرانی سفارت کار نے کہا کہ وہ یورپ والے اپنی انسانی حقوق کی دشمن فطرت کو چھپانے میں کامیاب نہیں ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے سماجی رابطے کی سائٹ ٹویٹر پر ایک ٹویٹ کے ذریعے کیا جس میں ایران کے اندر مظاہروں کے حوالے سے بعض مغربی حکام کے موقف اور خود انہی ملک کے اندر مظاہرین کے خلاف کریک ڈاون کے طریقے کے لئے انتخاب کیے گئے دوہرے معیار پر کڑی تنقید کی۔
انہوں نے لکھا کہ ان حکومتوں کے حکام جنہوں نے اپنی تاریخ میں لاکھوں ہلاکتوں کے ساتھ بغاوتیں، سازشیں، مداخلتیں اور جنگیں کی ہیں، حال ہی میں دوسرے ملکوں میں انسانی حقوق کے محافظ کے طور پر سامنے آئے ہیں۔
ناصر کنعانی نے یہ بھی لکھا کہ مزید برآں انسانی حقوق کے جھوٹے دعووں کے باوجود وہ اپنی انسانی حقوق مخالف فطرت کو چھپانے میں کامیاب نہیں ہوئے۔
ایران میں بدامنی اور اپنے ممالک میں بدامنی کے حوالے سے مغربی ممالک کے متضاد رویے کا ذکر کرتے ہوئے کنعانی نے طنزیہ انداز میں کہا کہ انگلینڈ، جرمنی، فرانس، کینیڈا اور آسٹریلیا میں مظاہرے برے ہیں اور سخت سلوک کے مستحق ہیں لیکن ہدف بنائے گئے ملکوں میں فسادات اچھے ہیں اور حمایت کے مستحق ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کو اچھے اور برے میں تقسیم کرنے کے بعد ان حکومتوں کے سربراہ بدامنی اور احتجاج کی اپنی تعریف بھی پیش کرتے ہیں۔ (ان کا ماننا ہے کہ) موت اچھی ہے لیکن پڑوسی کے لیے۔
خیال رہے کہ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب برطانیہ کے وزیر اعظم رشی سوناک نے ملک میں مظاہروں سے نمٹنے کے لیے پولیس کی طاقت استعمال کرنے کی دھمکی دی تھی جبکہ دوسری جانب اس سے قبل انسانی حقوق کے دفاع اور ایران میں فسادیوں کی حمایت کے بہانے برطانیہ نے ایران مخالف غیر قانونی پابندیاں عائد کی تھیں۔
رشی سوناک کا کہنا تھا کہ یہ بات کسی بھی طور پر قابل قبول نہیں ہے کہ غیر قانونی مظاہروں میں شامل ہونے والی "خود غرض اقلیت" کی وجہ سے لوگوں کی زندگیاں درہم برہم ہو رہی ہیں۔
آپ کا تبصرہ