مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اقوام متحدہ میں ایران کے سفیر اور مستقل مندوب امیر سعید ایروانی نے شام کے کیمیائی ہتھیاروں کے حوالے سے سلامتی کونسل کے مسلسل اجلاسوں کے انعقاد پر تنقید کرتے ہوئے اس میدان میں شام کے مکمل تعاون کا ذکر کیا۔
انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل میں شام کے کیمیائی ہتھیاروں سے متعلق مختصر وقفوں کے ساتھ اور بغیر کسی پیش رفت کے متعدد اجلاسوں کے انعقاد سے اس شبہ کو تقویت ملتی ہے کہ یہ دمشق کے خلاف الزامات کی سیاسی تکرار ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران ہر کسی کی طرف سے، کہیں پر بھی اور ہر قسم کے حالات میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی شدید مذمت کرتا ہے اور اسے بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی سمجھتا ہے۔
ایرانی مندوب نے زور دے کر کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال سے متعلق کسی بھی تحقیقات کو غیر جانبدارانہ، پیشہ ورانہ، قابل اعتماد اور بامقصد ہونا چاہیے اور کیمیاوی ہتھیاروں کی ممانعت کے کنونشن کے طریقہ کار کے مطابق ہونا چاہیے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ کیمیائی ہتھیاروں کے کنونشن پر سیاست کرنے سے اس تنظیم اور کنونشن کی ساکھ خطرے میں پڑ جاتی ہے۔
ایروانی نے مزید کہا کہ شام نے رضاکارانہ طور پر 2013 میں کیمیائی ہتھیاروں کے کنونشن میں شمولیت اختیار کی اور ان ہتھیاروں کی تیاری کے لیے استعمال ہونے والے ہتھیاروں اور سہولیات کو تباہ کر دیا ہے۔
آخر میں سینئر ایرانی سفارت کار نے مزید کہا کہ شام نے کیمیائی ہتھیاروں کے کنونشن کے تقاضوں کی تعمیل کی ہے اور کیمیائی ہتھیاروں کی ممانعت کی تنظیم کے ساتھ تعمیری تعاون کر رہا ہے جبکہ اس کیس کو سیاسی ماحول میں اور ایک دوہرے معیار کے تحت ڈیل کرنا اسے اس کی تکنیکی نوعیت سے منحرف کردینے کا سبب بنے گا، تاہم ہم سمجھتے ہیں کہ ان مسائل پر تکنیکی طریقے سے اور کیمیائی ہتھیاروں کی ممانعت کی تنظیم میں بات چیت اور تحقیق ہونی چاہیے۔
آپ کا تبصرہ