3 نومبر، 2022، 12:25 AM

شام کے وزیر خارجہ کی ایرانی صدر سے ملاقات؛

ایران کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش دشمن کی مایوسی کا مظہر ہے، آیت اللہ رئیسی

ایران کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش دشمن کی مایوسی کا مظہر ہے، آیت اللہ رئیسی

آیت اللہ رئیسی نے کہا کہ ایران کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی کوششیں دشمن کے غصے اور ایران اور خطے میں اپنے اہداف کے حصول میں مایوسی کا مظہر ہیں۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے صدر آیت اللہ رئیسی نے بدھ کو ایران کے دورے پر آئے ہوئے شام کے وزیر خارجہ فیصل المقداد سے ملاقات میں کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران طاقت کے ساتھ ترقی و پیشرفت، انصاف اور مزاحمت کا راستہ جاری رکھے گا۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایران کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی کوششیں دشمن کے غصے اور ایران اور خطے میں اپنے اہداف کے حصول میں مایوسی کا مظہر ہیں۔ یہ سازشیں ایران کی عظیم قوم کو اپنے عظیم مقاصد کے حصول میں کسی ہچکچاہٹ کا شکار نہیں کرسکیں گی۔

آیت اللہ رئیسی نے دونوں ملکوں کے درمیان ہونے والے معاہدوں پر مکمل عمل درآمد کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ کئی سال کے بحران، تنازعات اور اپنے دشمنوں کی شکست کے بعد شام آج ایک ایسی پوزیشن میں ہے جہاں وہ اقتصادی تعاون پر توجہ دے کر ایران کے ساتھ اپنے تزویراتی تعلقات کو نئے شعبوں میں داخل کر سکتا ہے۔

ایران کے صدر نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ شام کو بحران کی طرف دھکیلنے والے لوگ وہی ہیں جو اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف کام کر رہے ہیں، مزید کہا کہ جب دشمنوں نے دیکھا کہ بغاوت، مسلط کردہ جنگ [عراق کے ساتھ]، سالوں کی دھمکیاں، دہشت گردی اور پابندیاں ایرانی قوم کی ترقی کو نہیں روک سکتیں تو انہوں نے کھلم کھلا ایرانی قوم کے خلاف فسادات بھڑکانے کی سازش کی۔ ملاقات میں شام کے وزیر خارجہ فیصل مقداد نے شیراز کے شاہ چراغ میں دہشت گردانہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے تاکید کی کہ ایران اور شام کے درمیان تزویراتی تعلقات اپنی راہ پر گامزن رہیں گے۔

شام کے وزیر خارجہ نے کہا کہ ظاہر ہے کہ جب شام میں علاقائی اقوام کے دشمنوں کو شکست ہوگی تو یقینی طور پر انہیں ایران کی طاقتور قوم کے خلاف اپنے مقاصد حاصل کرنے کا موقع نہیں ملے گا۔ شام کے وزیر خارجہ نے ایران کے ساتھ اقتصادی تعاون کو مزید مستحکم کرنے میں اپنے ملک کے عزم اور دلچسپی پر بھی زور دیا۔

News Code 1912943

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha