29 اگست، 2022، 8:38 PM

آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی کی اہم پریس کانفرنس: 

بایڈن سے ملاقات نہیں کروں گا/ ایٹمی ٹیکنالوجی کا پرامن استعمال ایرانی عوام کا حق ہے

بایڈن سے ملاقات نہیں کروں گا/ ایٹمی ٹیکنالوجی کا پرامن استعمال ایرانی عوام کا حق ہے

ایران کے صدر نے کہا ہمارے اور امریکی صدر کے مابین ملاقات کا کوئی فائدہ برآمد نہیں ہوگا، نہ ہمارے لئے، نہ ہماری قوم کے لئے، نہ ہی ایرانی قوم کے مفادات کے لئے، جبکہ ایسی کوئی ملاقات طے بھی نہیں ہوئی ہے۔ 

مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق, ایران کے صدر آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی نے آج ہفتہ حکومت کی مناسبت سے ایک اہم پریس کانفرنس کی۔ انہوں نے اپنی حکومت کے ایک سال مکمل ہونے پر اللہ تعالی کا شکر ادا کیا کہ صدر مملکت کے طور پر انہیں  ایک سال قوم کی خدمت کا موقع نصیب ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ان کی ایک سالہ کارکردگی ان کے انتخابی منشور اور وعدوں کے مطابق رہی اور پہلی بات جس پر حکومت کی روز اول سے تاکید رہی عوامی حکومت، عوام کے مطالبات پر توجہ اور عوام کے درمیان موجود رہنا تھا۔ اس سلسلے میں انہوں نے اپنے 31 صوبائی دوروں اور 50 سے زائد شہروں اور دیہاتوں کے سفر کی طرف اشارہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ میز کے پیچھے سے بیٹھ کر امور چلانے اور عوام کے درمیان جاکر اور مسائل کو نزدیک سے دیکھ کر ان مشکلات کا صحیح ادراک حاصل کرنے میں فرق ہوتا ہے۔ 

صدر مملکت نے صحافیوں کو بتایا کہ ان کی حکومت نے مشکلات اور  ملکی مسائل پر قابو پانے کے لئے خود ملک کے اندر موجود صلاحیتوں اور پوٹینشل سے کام لیا، کیونکہ دشمن کے خالی ہاتھ کی طرف دیکھتے رہنے سے کسی مسئلے کا حل نہیں نکلتا جبکہ اس طرح وہ ہمیں پیچھے رکھ کر ہماری پیش رفت کو  تاخیر کا شکار کر ے گا، لہذا داخلی صلاحیتوں پر نگاہ اور نوجوان طبقہ اور اپنے سرمائے سے توقع رکھنا حکومت کے لئے بہت اہمیت کا حامل ہے۔  

ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت میں کرپشن سے مقابلہ اور ملک کے اقتصادی ڈھانچے کی اصلاح پر خصوصی توجہ دی گئی اور جاری رہے گی۔ 

انہوں نے مزید کہا کہ ضروری ہے کہ  ملک کی داخلی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھایا جائے اور اسی لئے پیداوار اور تخلیقی رجحان کو فروغ دینا ان کی حکومت کی ترجیحات میں سرفہرست ہے۔

صدر رئیسی نے زور دے کر کہا وہ ملک میں موجود پوٹنشل اور اپنے ماہرین کو اہمیت دینے پر یقین رکھتے ہیں جبکہ بعض پچھلی حکومتوں کی طرح غیروں کے موقف اور طرز فکر میں تبدیلی کا انتظار کرنے کے قائل نہیں ہیں۔ 

سید ابراہیم صدر نے ایران کے عالمی سطح پر موثر کردار اور دیگر ملکوں سے تعلقات کے فروغ کے حوالے سے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم میں ہماری موجودگی اور اس کے رکن ممالک کے ساتھ ہمارا تعاون بہت اہم ہے کیونکہ ہمیں ایشیائی ملکوں اور وہاں کے معاشی و تجارتی حلقوں سے جوڑتا ہے۔ خطے کی تجارت اور معیشت میں موثر کردار ادا کرنا ملک کےلئے بہت اہمیت رکھتا ہے۔ 

انہوں نے مزید کہا کہ خطے میں موثر اور فعال کردار علاقائی امن و امان کے قیام اور استحکام کا باعث بنے گا تاہم ہمارا خطے کی سلامتی کے حوالے سے ہم نے بہت کردار ادا کیا ہے جبکہ علاقائی معیشت میں ہمارا کردار اور حصہ اتنی حد تک نہیں ہے لہذا اس شعبے میں زیادہ محنت کرنا ہوگی۔
صدر رئیسی نے کہا ہم نے شنگھائی تعاون تنظیم کی رکنیت حاصل کرلی ہے اور اس حوالے سے بعض ضروری  دستاویزات کا جائزہ لے کر ازبکستان میں ہونے والے تنظیم کے اگلے اجلاس میں اپنی رائے کا اعلان کریں گے۔ مطلوبہ منظوریاں حاصل ہونے کے بعد اس رکنیت کا اعلان پہلے سے زیادہ سرکاری طور پر وہاں کیا جائے گا۔ 

ایرانی صدر نے کہا کہ ہمارے خیال میں شنگھائی تعاون تنظیم اور دیگر عالمی اور علاقائی تنظیموں میں  رکنیت بین الاقوامی تعلقات بالخصوص پڑوسی ممالک سے تعلقات کا فروغ بہت اہم ہیں۔

صدر رئیسی نے زور دے کر کہا کہ ایران کے تمام ممالک کے ساتھ تعلقات توازن کی بنیاد پر قائم ہیں۔ یہ توازن ہمیشہ سے ایران کی خارجہ پالیسی کا حصہ رہا ہے۔

چین سے تعلقات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ چین کے ساتھ وسیع پیمانے پر باہمی تعاون قائم ہے اور  ان تعلقات خاص طور پر تجارت و معیشت کو فروغ دینے کا پختہ عزم رکھتے ہیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران اور چین کے تعلقات عالمی مسائل کے زیر اثر نہیں بلکہ آزاد دو 
ملکی تعلقات کے فریم ورک کے اندر قائم ہیں۔

ایرانی صدر نے ملک کی جوہری توانائی اور اس متعلق سرگرمیوں کے حوالے سے  کہا کہ جوہری توانائی اور ٹیکنالوجی اسلامی جمہوریہ ایران اور ایرانی قوم کا جائز حق ہے اور کوئی شخص یا اعلی عہدیدار اس حق کو اسلامی جمہوریہ ایران اور ہماری قوم سے نہیں چھین سکتا۔ ہم نے بارہا کہا ہے کہ جوہری ہتھیاروں کی ایران کے دفاعی ڈاکٹرائن میں کوئی جگہ نہیں ہے اور رہبر انقلاب نے بھی ان ہتھیاروں کے استمعال کو حرام قرار دیا ہے؛ حکومت اور حکام بارہا اعلان کر چکے ہیں کہ جوہری ہتھیاروں کی شریعت اور خارجہ پالیسی کے لحاظ سے ایران کی سیاست میں کوئی جگہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایرانی جوہری صنعت، زراعت، تیل اور گیس، طبی اور دیگر صنعتوں میں استعمال کی جاتی ہے اور ہماری ان شعبوں میں اس کی ضرورت ہے۔

 ناجائز صیہونی رجیم کے ایرانی جوہری پروگرام پر اعتراضات کے حوالے سے صدر رئیسی کا کہنا تھا کہ ناجائز صہیونی ریاست ابتدا ہی سے یہ نہیں چاہتی کہ ایران، پُرامن جوہری سائنس کا مالک بنے تاہم اب یہ سائنس اور ٹیکنالوجی ہمارے ملک میں مقامی سائنس بن چکی ہے۔ ان کا کہنا تھا ناجائز صہیونی رجیم کی دھمکیوں کا نہ کوئی اثر ہوا تھا اور نہ ہی آئندہ ہوگا۔ ہماری جوہری سرگرمیوں کو مختل کرنے کے لئے ہمارے جوہری سائنسدانوں کو قتل کیا گیا تاہم ہم پیچھے نہیں ہٹے۔  ناجائز صہیونی رجیم کا کوئی بھی اقدام ہمارے راستے میں رکاوٹ حائل نہیں کرسکتا۔

انہوں نے کہا کہ غاصب اسرائیل کو اپنی صورتحال دیکھنی چاہئے، کیا وہ اینٹی پوائنٹ میزائل کا مقابلہ کرسکے گا یا نہیں؟ ایران تو درکنار اگر ان میں مزاحم کی طاقت تھی تو  جنرل شہید سلیمانی کا قتل کیوں کیا؟

 ایران کے صدر نے انہوں نے غاصب اسرائیلی حکام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ فیصلے اور عمل کے درمیان فرق کو دیکھیں اور اگر آپ ایران کے خلاف کاروائی کرنے کا فیصلہ کرتے ہیں تو شاید آپ کے پاس عمل کرنے کی کوئی ڈیڈ لائن نہ ہو اور اس فیصلے اور عمل کے درمیان کا فاصلہ ظاہر کرتا ہے کہ اس ریاست میں کچھ باقی ہے یا نہیں؟

 ایرانی صدر نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت  کے لئے اپنے آئندہ دورہ نیویارک کے دوران امریکی صدر کے ساتھ کسی سرکاری یا غیر سرکاری ملاقات کے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ گزشتہ سال کے دوران اس طرح کے سوال کے جواب میں میں نے "نہیں" کہا اور اب بھی نہیں کہوں گا۔ ہمارے اور امریکی صدر کے مابین ملاقات کا کوئی فائدہ برآمد نہیں ہوگا، نہ ہمارے لئے، نہ ہماری قوم کے لئے، نہ ہی ایرانی قوم کے مفادات کے لئے، جبکہ ایسی کوئی ملاقات طے بھی نہیں ہوئی ہے۔

News ID 1912192

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha