مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے صدر آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی نے چین کے صدر شی جن پنگ سے ٹیلیفونک گفتگو کی۔ صدر رئیسی نے امریکہ کی دوسرے ملکوں کے اندرونی معاملات میں مداخلت کو اس کی یکطرفہ سوچ پر مبنی تخریبی سیاست کا تسلسل قرار دیا کہ جو موجودہ حالات میں عالمی امن اور سلامتی کے خطرہ بن چکی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسلامی جمہوریہ ایران دوسرے ملکوں کے قومی اقتدار اور ملکی سالمیت کے احترام کو اپنی خارجہ پالیسی کے بنیادی ترین اصولوں میں سے ایک سمجھتا ہے اور اسی پیرائے میں متحدہ چین کی پالیسی کی حمایت کرنا اپنی یقینی اور اصولی پالیسی سمجھتا ہے۔
دونوں رہنماوں کی ایک گھنٹہ طویل باہمی گفتگو میں صدر رئیسی نے عالمی صورتحال سے قطع نظر چین کے ساتھ کثیر الجہتی شراکت داری کے فروغ کے لئے آزادانہ اور خودمختار ممالک کے قومی مفادات پر مبنی باہمی تعاون کو علاقائی اور عالمی سطح پر حکومت کا صحیح ماڈل قرار دیا اور ابھرتے ہوئے نئے عالمی نظم و انتظام میں عدل و انصاف کی بالادستی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے بین الاقوامی سطح پر امریکہ کی جانب سے سرد جنگ کے ماڈل کو دھرانے کے لئے کی جانے والی کوششوں کو اس کی کمزوری اور زوال کی علامت قرار دیا۔
چین کے صدر شی جن پنگ نے اسلامی جمہوریہ ایران کی اپنے پڑوسیوں کے ساتھ تعلقات اور تعاون کے فروغ کی پالیسی اور اس کے نتائج کو سراہا، جس پر صدر رئیسی کا کہنا تھا کہ ایران کی اس پالیسی نے خطے میں سلامتی اور اجتماعی پیش رفت کے لئے ضروری ماحول فراہم کیا ہے اور خطے میں سیاسی اعتماد اور اقتصادی ترقی کو تقویت دینے کے لئے نمونہ بن سکتا ہے۔
صدر رئیسی نے جوہری مذاکرات کے معاملے میں امریکہ کی عہد شکنی کا ذکر کرتے ہوئے اس کی جانب سے سیاسی فیصلہ اپنانے اور ایران پر عائد کردہ غیر قانونی پابندیاں اٹھانے کے لئے مطلوبہ اقدامات انجام دینے کی ضرورت پر زور دیا۔
دونوں رہنماوں نے باہمی شراکت داری کے فروغ کے لئے اٹھائے گئے اقدامات پر بات کرتے ہوئے گزشتہ ایک سال کے دوران دونوں ملکوں کے مابین تعلقات کے توسیعی عمل اور تجارت میں تیز رفتار اضافے پر مسرت کا اظہار کیا اور ۲۵ سالہ جامع باہمی تعاون پروگرام پر عمل درآمد میں پیش رفت اور تیزی لانے کے حوالے سے اتفاق کیا۔
عوامی جمہوریہ چین کے صدر شی جن پنگ نے بھی چین اور ایران کے عالمی سطح پر تعاون اور دونوں ملکوں کی علاقائی اور عالمی مسائل میں ایک دوسرے کے موقف کی دو طرفہ حمایت کو قابل تحسین قرار دیا۔
چینی صدر نے ایران اور چین کے تعلقات کی اسٹریٹجک اہمیت پر زور دیا اور کاروباری، اقتصادی، توانائی اور انفراسٹرکچر کے شعبوں میں دونوں ملکوں کی کلیدی اور اسٹریٹجک شراکت داری اور باہمی تعاون کو مضبوط بنانے اور فروغ دینے کا عزم کیا۔ انہوں نے ۲۵ سالہ جامع باہمی تعاون پروگرام کو اس ضمن میں ایک اہم قدم قرار دیا اور اسی بنیاد پر ایران کے ساتھ کثیر الجہتی من جملہ اقتصادی شراکت داری کے فروغ کے لئے لازمی احکامات جاری کرنے کی یقین دہانی کروائی۔
آپ کا تبصرہ