مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے طلباء اور ملک بھر کی طلباء تنظیموں کے نمائندوں سے ملاقات میں فرمایا: امریکہ بیس سال پہلے کی نسبت اب ہر چیز میں بہت زيادہ کمزور ہوگيا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایرانی یونیورسٹیوں کو قابل فخر یونیورسٹیاں قراردیتے ہوئے فرمایا: انقلاب اسلامی سے پہلے کی یونیورسٹیوں اور انقلاب اسلامی کے بعد کی یونیورسٹیوں کا آپس موازنہ نہیں کیا جاسکتا ۔ انقلاب سے قبل یونیورسٹیوں میں طلباء کی تعداد ہزاروں میں تھی اور انقلاب اسلامی کے بعد یونیورسٹیوں میں طلباء کی تعداد کئی ملین تک پہنچ گئی ہے۔ ایرانی یونیورسٹیوں میں علمی اور سائنسی ترقی کی بدولت آج ملک بہت سے شعبوں ميں اپنے پاؤں پر کھڑا ہوگیا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عالمی سطح پر ایک نئے نظم کی تشکیل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: دنیا جدید اور نئے نظم کی طرف بڑھ رہی ہے۔ سابق سویت یونین کے خاتمہ کے بعد امریکہ نے دنیا پراپنی بالا دستی کا نعرہ لگایا تھا جو غلط نعرہ تھا ۔ آج دنیا نئے عالمی نظم کی طرف بڑھ رہی ہے۔ امریکہ کی بالا دستی کا خاتمہ ہوگیا ہے۔ امریکہ بیس سال پہلے کی نسبت آج ہر چیز ميں بہت ہی ضعیف اور کمزور ہوگیا ہے۔ امریکہ سیاسی ، اقتصادی ، ثقافتی اور عسکری لحاظ سے اندرونی اور بیرونی سطح پر بہت ہی کمزور ہوچکا ہے اوراس کی کمزوری میں روزبروز اضافہ ہورہا ہے ۔ امریکہ کا زوال قریب پہنچ گیا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایرانی پارلیمنٹ کے نمائندوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: مجموعی طور پر ایرانی پارلیمنٹ کے نمائندے انقلاب ہیں ۔ پارلیمنٹ کے نمائندوں کو اپنی نظارتی ذمہ د اریوں پر عمل کرنا چاہیے۔ حکومت اور پارلیمنٹ میں اچھے اور عمدہ افراد موجود ہیں، جنھیں عوام کی خدمت پر اپنی توجہ مبذول کرنی چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عالمی یوم قدس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اس سال عالمی یوم قدس گذشتہ سالوں کی نسبت متفاوت طریقہ سے منایا جائےگا۔ فلسطینی عوام اور جوان عظیم فداکاری کا مظاہرہ کررہے ہیں جبکہ امریکہ اور یورپی ممالک کی حمایت اور پشتپناہی میں اسرائیل مظالم و جرائم میں بھی اضافہ ہوگيا ہے۔ فلسطینی عوام نے مسئلہ فلسطین کو زندہ رکھا ہوا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مسئلہ فلسطین کے بارے مین اسلامی ممالک کی غفلت اور کوتاہی پر شدید تنقید کرتے ہوئے فرمایا: فلسطین کے بارے میں اسلامی ممالک نے اپنی ذمہ داریوں پر عمل نہیں کیا جبکہ بعض اسلامی اور عرب ممالک نے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات بھی قائم کرلئے ہیں جس کے بعد فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم میں اضافہ ہوگیا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے کا کوئی فائدہ نہیں پہنچے گا۔ مصر نے 40 سال قبل اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کئے تھے کیا مصراور ترکی کے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے سے فلسطینیوں پر اسرائیلی ظلم و ستم میں کمی واقع ہوئی ہے ؟ نہیں بلکہ اسرائيلی مظالم میں اضافہ ہی ہوا ہے۔ اللہ تعالی فلسطینیوں کو کامیابی عطا کرےگا اور اسرائیل اور اس کے حامی ممالک نیست و نابود ہوجائیں گے، اللہ تعالی مظلوموں کے ساتھ ہے۔
آپ کا تبصرہ