مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، بین الاقوامی فوجداری عدالت نے امریکہ کی جانب سے دو ججز پر حالیہ پابندیوں کی شدید مذمت کی ہے اور اسے ادارے کی غیرجانبدارانہ اور آزادانہ کارروائی پر حملہ قرار دیا ہے۔
عالمی عدالت کے بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ پابندیاں ایک غیر جانبدار عدالتی ادارے کی آزادی پر پرزور حملہ ہیں جو اپنے ممبر ممالک کے مینڈیٹ کے تحت کام کرتا ہے۔ عدالت نے خبردار کیا کہ ججز کو قانون پر عمل پر دھمکیاں دینا پورے بین الاقوامی عدالتی نظام کے لیے خطرہ ہے۔
بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ ایسے اقدامات قانون کی حکمرانی کو کمزور کرتے ہیں۔ عالمی عدالت نے اپنے عملے اور مظلومین کے ساتھ مکمل حمایت کا اعادہ کیا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے جز پر پابندیوں کا اعلان کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ وہ اسرائیل کے خلاف غیرقانونی کارروائیوں میں براہ راست شامل ہیں۔ یہ ججز اسرائیلی شہریوں کی تحقیقات میں حصہ لے رہے ہیں جبکہ اسرائیل کی اجازت حاصل نہیں کی جارہی ہے۔
نیدرلینڈ نے بھی ان پابندیوں کی مذمت کی اور کہا کہ بین الاقوامی عدالتیں بغیر کسی مداخلت کے کام کریں۔
عالمی فوجداری عدالت کے 125 رکن ممالک ہیں۔ عدالت کو فروری میں بھی امریکی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ یہ پابندیاں ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے نافذ کی گئی ہیں، جس میں خدمات تک رسائی محدود اور امریکہ میں داخلے پر پابندی شامل ہے۔
ذرائع کے مطابق یہ پابندیاں عدالت پر دباؤ بڑھانے کی ایک کوشش ہیں۔ آئی سی سی کے چیف پراسیکیوٹر کریم خان کو بھی اس حوالے سے دھمکیاں دی گئی ہیں، جن میں صہیونی حکومت کے اعلی عہدیداروں کی جانب سے دھمکیاں شامل ہیں۔
آپ کا تبصرہ