مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، بین الاقوامی تنظیموں میں ایران کے مستقل نمائندے رضا نجفی نے کہا ہے کہ جون میں امریکی اور اسرائیلی حملوں کی وجہ سے ایران کی حفاظتی نگرانی اور آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون متاثر ہوا۔
انہوں نے کہا کہ کچھ نگرانی کی سرگرمیوں کی معطلی اور انسپکٹرز کے واپس بلائے جانے کا سبب جون میں صہیونی حکومت اور امریکی فوج کی جانب سے ایرانی جوہری مراکز پر ہونے والے حملے کے بعد پیدا ہونے والی سکیورٹی صورتحال تھی۔
انہوں نے کہا کہ ایران نے جارحیت کے باوجود تعاون جاری رکھا اور معائنہ کاروں کو دوبارہ رسائی دی۔ تمام غیر متاثرہ تنصیبات تک معائنہ کاروں کو مکمل رسائی حاصل رہی۔
سفیر نے آج منظور ہونے والی نئی قرارداد پر بھی شدید تحفظات کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ غیر ضروری دباؤ ڈالنے اور ایران اور آئی اے ای اے کے موجودہ تعاون کے بارے میں غلط تاثر پیدا کرنے کی کوشش ہے۔
نجفی نے زور دیا کہ امریکہ، جو خود قرارداد کے مسودہ تیار کرنے والے ممالک میں شامل ہے، جون میں کیے گئے غیر قانونی حملوں کی ذمہ داری سے بچنے کی کوشش کررہا ہے۔ مغربی ممالک نے اکتوبر میں ایران پر پابندیوں کے دوبارہ نفاذ میں ناکامی کا ازالہ بھی اس قرارداد کے ذریعے کرنے کی کوشش کی۔
انہوں نے کہا کہ دباؤ اور دھمکیوں پر انحصار کرنے کا یہ طریقہ ایران کے لیے ناقابل قبول ہے۔
آپ کا تبصرہ