مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی نے اپنی تازہ سہ ماہی رپورٹ میں اعتراف کیا ہے کہ ایران نے اس کے دو معائنہ کاروں کو ملک سے باہر بھیج دیا کیونکہ وہ خفیہ دستاویزات کو ویانا منتقل کرنے میں ملوث پائے گئے تھے۔
رپورٹ کے مطابق، یہ واقعہ اگست میں پیش آیا جب دونوں معائنہ کاروں نے وہ دستاویزات اپنے ساتھ لے جانے کی کوشش کی جو صرف فردو ایٹمی مرکز میں رکھے جانے کی اجازت تھی۔ ایران نے اس اقدام کو سنگین خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے ان کی تقرری منسوخ کردی۔
امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل کے امریکی صحافی لارنس نورمن نے بھی اس رپورٹ کے کچھ حصے سوشل میڈیا پر جاری کیے ہیں۔
جوہری ایجنسی نے اگرچہ یہ تسلیم کیا کہ معائنہ کاروں کی یہ حرکت غلط تھی، تاہم ایران کے فیصلے کو غیرمعقول قرار دیا۔ رپورٹ میں یہ وضاحت بھی شامل کی گئی کہ دستاویزات میں اگرچہ ایٹمی تنصیبات کی تفصیلات موجود تھیں، لیکن ان میں ایسا کوئی مواد نہیں تھا جس سے ان مراکز کی سیکیورٹی براہ راست متاثر ہو۔
ادھر امریکی خبر رساں ادارے نے اپنی رپورٹ میں دعوی کیا ہے کہ ایران نے جون سے قبل اپنے افزودہ یورینیم کے ذخائر میں اضافہ کیا اور یہ مقدار 440.9 کلوگرام تک جاپہنچی، جو ایجنسی کی مئی کی رپورٹ کے مقابلے میں تقریبا 32 کلوگرام زیادہ ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ایران اور ایجنسی کے درمیان جون میں اسرائیل و امریکہ کے حملوں سے متاثرہ ایٹمی مقامات پر دوبارہ معائنوں کے حوالے سے کوئی معاہدہ نہیں ہوسکا۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ جنگ کے دوران ایران سے اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں کا انخلا ضروری تھا، لیکن اس کے بعد تہران کی جانب سے تعاون محدود کرنے پر گہری تشویش ظاہر کی گئی۔
ایران نے ان تمام دعووں کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ جوہری ایجنسی کی بعض رپورٹس سیاسی بنیادوں پر تیار کی جاتی ہیں اور ان کا مقصد امریکہ، اسرائیل اور مغربی ممالک کو دباؤ کا جواز فراہم کرنا ہے۔
یاد رہے کہ عالمی جوہری ایجنسی نے ماضی سے اب تک تصدیق کی ہے کہ ایران کی جانب سے ایٹمی ہتھیار بنانے کی کوشش کے کوئی شواہد موجود نہیں ہیں۔
آپ کا تبصرہ