مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، انڈونیشیا کی وزارت دفاع نے اعلان کیا ہے کہ یہ ملک غزہ میں امن قائم رکھنے کے لیے 20 ہزار فوجی بھیجنے کے لیے تیار ہے۔
وزیر دفاع جعفری شمس الدین کے مطابق، اگر یہ فوجی بھیجے گئے تو ان کا بنیادی مشن علاج، تعمیر نو اور انسانی امداد فراہم کرنا ہوگا۔
یہ اعلان اس وقت سامنے آیا ہے جب اردن کے بادشاہ عبداللہ دوم جکارتا کے دورے پر ہیں اور انہوں نے انڈونیشیا کے صدر سے غزہ کے مستقبل کے لیے ڈونلڈ ٹرمپ کے 20 نکاتی منصوبے پر بات چیت کی ہے۔
اس منصوبے کے تحت غزہ میں جنگ بندی کو مستحکم کرنے کے لیے ایک کثیر القومی فورس تعینات کی جائے گی۔
امریکہ اب تک انڈونیشیا، مصر، آذربائیجان، متحدہ عرب امارات اور قطر سمیت کئی ممالک سے اس فورس میں شمولیت کے لیے بات چیت کر چکا ہے، جبکہ اسرائیل نے ترکی کی شمولیت کی مخالفت کی ہے۔
تاہم اس بین الاقوامی فورس کی ترکیب، اختیارات اور مشن اب بھی غیر واضح ہیں۔
آپ کا تبصرہ