مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، شیخ نعیم قاسم نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا غزہ کے لیے پیش کردہ منصوبہ اسرائیل کے پانچ نکاتی منصوبے کے عین مطابق ہے، جو مزاحمتی قوتوں کی اہم طاقتوں کو ختم کر دینے پر مبنی ہے۔
تفصیلات کے مطابق، حزب اللہ کے اعلیٰ کمانڈرز شیخ نبیل قوق و سید سُہیل الحسینی کی یاد میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے اپنی تقریر کا آغاز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 20 نکاتی غزہ منصوبے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ کا منصوبہ یہ تقاضا کرتا ہے کہ اسرائیل سیکورٹی کنٹرول حاصل کرے، مقاومت کو غیر مسلح کیا جائے اور فلسطین کا انتظام مقامی قیادت کے بجائے بین الاقوامی کمیٹی کے حوالے کیا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ٹرمپ کا منصوبہ جنگ ختم کرنے کے لیے اسرائیل کے پانچ نکتہ منصوبے کے ہم آہنگ ہے۔ یہ ایک اسرائیلی منصوبہ ہے جسے امریکی پردے میں پیش کیا گیا ہے۔
شیخ نعیم قاسم نے کہا کہ ٹرمپ نے یہ منصوبہ موجودہ وقت میں اس مقصد کے ساتھ پیش کیا ہے کہ بین الاقوامی سطح پر صیہونی ہستی کی شبیہ بہتر بنائی جائے۔
انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ دنیا کے بیشتر ممالک ایک فلسطینی ریاست کے حامی ہیں اور نسل کشی کے خلاف ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ فلسطینی عوام ہتھیار ڈالنے کو تیار نہیں۔ انہوں نے قربانیاں دی ہیں اور نسل کشی، قحط و نقل مکانی کا سامنا کیا ہے۔
حزب اللہ کے رہنما نے کہا ہے کہ نہ اسرائیل اور نہ امریکہ اپنی سازشیں کامیاب کر پائیں گے کیونکہ ہمارے ساتھ ایک مضبوط اور وفادار قوم ہے جو پورے عزم کے ساتھ کھڑی ہے اور جانتی ہے کہ ہار ماننا تباہی کا سبب بنتا ہے۔
آخر میں انہوں نے لبنان کی حکومت پر زور دیا کہ قومی خودمختاری بحال کرنا اس کی ذمہ داری ہے۔ آپ نے خودمختاری بحال کرنے کے لیے کیا؟ خودمختاری کی بحالی کی کنجی یہ ہے کہ اسرائیل کو لبنان سے نکالا جائے اور جارحیت روکی جائے۔
آپ کا تبصرہ