مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی ایٹمی توانائی کے ادارے کے سربراہ محمد اسلامی نے کہا ہے کہ امریکہ کے حالیہ حملے میں تباہ ہونے والی جوہری تنصیبات کو عالمی دباؤ اور اسرائیلی دھمکیوں کے باوجود دوبارہ تعمیر کیا جائے گا۔
غیر ملکی میڈیا کو انٹرویو انہوں نے دیتے ہوئے کہا کہ فردو، نطنز اور اصفہان میں واقع تین جوہری مراکز پر 22 جون کو امریکی بی-2 بمبار طیاروں کے حملے میں شدید نقصان پہنچا، تاہم ایران اپنی جوہری صلاحیت کو پرامن مقاصد کے لیے ترقی دینے کے حق سے دستبردار نہیں ہوگا۔
اسلامی نے یورینیم کی افزودگی کے بلند تناسب کے بارے میں کہا کہ اعلی سطحی افزودگی کا مطلب لازما ہتھیار نہیں ہوتا۔ ہمیں حساس آلات اور ری ایکٹرز کی حفاظت کے لیے ایسے مواد کی ضرورت ہے، جو ہمیں کوئی فروخت نہیں کرتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران برسوں سے پابندیوں کا شکار ہے اور اس کے پاس کوئی چارہ نہیں کہ وہ خود اپنی ضروریات پوری کرے۔
اسلامی نے واضح کیا کہ ایران حالیہ جنگ کے بعد امریکہ سے مذاکرات نہیں کرے گا۔ امریکہ نے ایرانی عوام پر ظلم کیا ہے، اور انقلاب اسلامی کے آغاز سے ہی ایران کو نقصان پہنچایا ہے۔
انہوں نے امریکیوں کو ناقابل اعتماد قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ مذاکرات کی میز پر آئے، وعدے کیے، لیکن پھر پیچھے ہٹ گئے۔ اب کوئی ان پر اعتماد نہیں کرسکتا۔
اسلامی نے کہا کہ دشمن، دشمن ہی ہوتا ہے، چاہے وہ وقتی طور پر خاموش ہو۔ امریکہ نے مذاکرات کے دوران ہی فوجی کارروائی کی، جو اس کی بدنیتی کا ثبوت ہے۔
آپ کا تبصرہ