مہر خبررساں ایجنسی، سائنسی ڈیسک: گزشتہ دو دہائیوں سے ایران کو امریکہ اور مغربی ممالک کی جانب سے سخت اقتصادی، دفاعی اور تعلیمی پابندیوں کا سامنا رہا ہے۔ ان پابندیوں نے نہ صرف ایران کی بین الاقوامی تجارت اور مالیاتی نظام کو متاثر کیا بلکہ سائنسی تحقیق، تعلیمی تبادلے اور جدید ٹیکنالوجی تک رسائی کو بھی محدود کردیا ہے۔
تاہم ان چیلنجز کے باوجود، ایران نے ملکی وسائل اور توانائی پر بھروسہ کرتے ہوئے خودانحصاری کی راہ اپنائی۔ خاص طور پر سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبے میں ایران نے قابلِ ذکر پیشرفت کی، جس کی مثال نینو ٹیکنالوجی، بایو ٹیکنالوجی، اور میڈیکل انجینئرنگ میں عالمی سطح پر تسلیم شدہ کامیابیاں ہیں۔
ایرانی میڈیکل مصنوعات جیسے بایو سینسرز، نینو دوا ساز اجزاء، اور ویکسینز نے نہ صرف مقامی ضروریات کو پورا کیا بلکہ کئی ممالک کو برآمد بھی کی جارہی ہیں، جس سے ایران کی سائنسی صلاحیتوں کو عالمی سطح پر پذیرائی مل رہی ہے۔
اسی تناظر میں، ایروجل جیسے نایاب اور پیچیدہ نینو ساختی مادے کی صنعتی تیاری ایک اہم سنگِ میل ہے۔ یہ وہی مادہ ہے جو سب سے پہلے ناسا نے خلائی مشنوں کے لیے تیار کیا تھا، اور اب ایران میں اسے نینو ٹیکنالوجی کی مدد سے مقامی سطح پر تیار کر کے عالمی منڈیوں میں برآمد کیا جا رہا ہے۔
تھرمل انسولیشن کی جدید ٹیکنالوجی "ایروجل" (Aerogel) جو سب سے پہلے امریکی خلائی ادارے ناسا (NASA) نے تیار کی تھی، اب ایران کے شہر زنجان میں ایک سائنسی کمپنی کی کوششوں سے صنعتی سطح پر تیار کی جا رہی ہے۔ اس کی برآمدات ترکی، رومانیہ اور قزاقستان کو شروع ہوچکی ہیں۔
ایروجل کیا ہے؟
ایروجل ایک نینو ساختی مادہ ہے جو دنیا کے تمام ٹھوس مواد میں سب سے کم Density رکھتا ہے۔ یہ ایک جیل سے تیار ہوتا ہے جس میں مائع جزو کو سپرکریٹیکل ڈرائنگ کے ذریعے گیس سے بدل دیا جاتا ہے۔ اس عمل کے نتیجے میں ایک انتہائی ہلکا، شفاف اور تھرمل انسولیٹنگ مادہ بنتا ہے۔ اسے "منجمد دھواں" (Frozen Smoke)، "جامد ہوا" (Solid Air) یا "نیلا دھواں" (Blue Smoke) بھی کہا جاتا ہے، کیونکہ اس کی ظاہری شکل شفاف اور روشنی کو منتشر کرنے والی ہوتی ہے۔
زمین کے درجہ حرارت میں اضافے اور خشک سالی جیسے عالمی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مؤثر حل
زنجان میں واقع سائنسی کمپنی "پاکان آتیه نانودانش" کے دورے کے دوران، کمپنی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر حسن برگزین نے نینو ٹیکنالوجی پر مبنی تھرمل انسولیشن کے مؤثر استعمال کو عالمی سطح پر درپیش مسائل جیسے گلوبل وارمنگ، خشک سالی، جنگلات میں شدید آگ اور فضائی آلودگی سے نمٹنے کے لیے ایک اہم اور مؤثر حل قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ اس ٹیکنالوجی کی صنعتی سطح پر تیاری ایران کے لیے ایک اہم کامیابی ہے، کیونکہ دنیا میں صرف سات سے آٹھ ممالک ہی اس کو تیار کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
برگزین نے اس بات پر زور دیا کہ ایروجل (Aerogel) کی نئی نسل کے انسولیشن عالمی سطح پر تیزی سے مقبول ہو رہے ہیں۔ یہ جدید نینو میٹریل توانائی کی بے جا کھپت، خاص طور پر فوسل فیولز جیسے قدرتی گیس اور تیل کی کھپت کو کم کرنے میں مؤثر کردار ادا کرسکتا ہے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ ان انسولیشنز کا استعمال نہ صرف توانائی کی بچت کرتا ہے بلکہ صنعتی عمل کو بہتر بنانے اور عمارتوں میں توانائی کی کارکردگی کو بڑھانے میں بھی مدد دیتا ہے۔ ملک میں 40 فیصد سے زائد توانائی عمارتوں اور صنعتی گوداموں میں ضائع ہوجاتی ہے۔ اس حوالے سے اس کی اہمیت مزید بڑھ جاتی ہے۔
پاکان آتیه کمپنی کے سربراہ نے کہا ہے کہ اگرچہ ملک اس وقت شمسی توانائی اور ونڈ انرجی کی پیداوار میں اضافے کی سمت بڑھ رہا ہے، لیکن یہ ذرائع تنہا توانائی کے عدم توازن کو ختم کرنے کے لیے کافی نہیں ہیں۔
انہوں نے وضاحت کی کہ شمسی اور ہوائی بجلی کے منصوبے اپنی جگہ مفید ضرور ہیں، لیکن ان کے ساتھ کئی بنیادی مسائل جڑے ہوئے ہیں۔ ان منصوبوں کے لیے درکار آلات اور ٹیکنالوجی بڑی حد تک Imported ہیں، جس سے انحصار بیرونی سپلائی پر بڑھ جاتا ہے۔ اس کے علاوہ، توانائی کو محفوظ رکھنے میں دشواری اور بجلی گھروں کی مکمل صلاحیت سے فائدہ نہ اٹھا پانے جیسے مسائل بھی موجود ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ دنیا بھر میں توانائی کی بڑھتی ہوئی طلب کے باعث کئی ممالک نے شمسی اور ہوائی بجلی گھروں کی تعمیر کی طرف توجہ دی ہے۔ تاہم، ان منصوبوں میں کچھ اہم چیلنجز ہیں جنہیں نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ مثال کے طور پر، ان بجلی گھروں کو قائم کرنے کے لیے وسیع زمین درکار ہوتی ہے، یہ شہری علاقوں سے دور ہوتے ہیں، اور سورج کی روشنی صرف دن کے محدود وقت تک دستیاب ہوتی ہے، اور رات کے وقت بجلی کی پیداوار ممکن نہیں ہوتی۔ ان منصوبوں کو عملی شکل دینے کے لیے بھاری سرمایہ کاری درکار ہوتی ہے، اور ان کی مجموعی پیداواری صلاحیت کا صرف ایک چھوٹا حصہ ہی مؤثر طور پر استعمال میں آتا ہے۔
تھرمل انسولیشن زمین کے درجہ حرارت میں اضافے سے نمٹنے کا مؤثر حل
کمپنی کے سربراہ نے زور دیا کہ دنیا میں بڑھتی ہوئی گلوبل وارمنگ جیسے ماحولیاتی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے سب سے مؤثر اور قابلِ عمل طریقہ نینو ٹیکنالوجی پر مبنی Thermal Insulation کا استعمال ہے۔
انہوں نے کہا کہ حرارت کو محدود کرنے والے یہ جدید مواد توانائی کے ضیاع کو کم کرتے ہیں، اور ان کی تنصیب کی لاگت دراصل توانائی کی بچت سے پوری ہو جاتی ہے۔ یہ طریقہ قدرتی گیس کے استعمال میں کمی اور توانائی کے بہتر انتظام میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔
اہم بات یہ ہے کہ Thermal Insulation براہِ راست صارفین استعمال کرتے ہیں، اور ان کے لیے کسی بڑے حکومتی منصوبے یا مالی معاونت کی ضرورت نہیں ہوتی۔ یہ خصوصیت اسے توانائی کے دیگر بڑے منصوبوں سے ممتاز بناتی ہے، جنہیں چلانے کے لیے ریاستی سطح پر وسیع وسائل درکار ہوتے ہیں۔
پیٹروکیمیکل صنعت میں نینو Insulation کے ذریعے کروڑوں کی بچت
کمپنی کے سربراہ نے قدرتی گیس کی قیمتوں میں اضافے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر پیٹروکیمیکل صنعت میں ہر مربع میٹر پر Thermal Insulation استعمال نہ کیا جائے تو سالانہ کروڑوں روپے اضافی لاگت آسکتی ہے، جبکہ اس Insulation کو نصب کرنے کی قیمت صرف چند چند لاکھ ہے۔
انہوں نے بتایا کہ نینو ٹیکنالوجی سے تیار کردہ یہ Thermal Insulation نہ صرف 20 سے 50 سال تک کام کرتا ہے بلکہ اس کی کارکردگی روایتی مواد کے مقابلے میں چھ گنا بہتر ہے، جگہ کم گھیرتا ہے اور کئی دیگر فوائد بھی ہیں۔ یہ خصوصیات ملک میں توانائی کے عدم توازن کو کم کرنے میں مؤثر ثابت ہو سکتی ہیں۔
روایتی Insulation اور ایروجل کے درمیان فرق
انہوں نے مزید وضاحت کی کہ پرانے Insulation مواد جیسے شیشے کی روئی میں نمی جذب کرنے، کارکردگی میں کمی اور جلد خراب ہونے جیسے مسائل ہوتے ہیں۔ اس کے برعکس، ایروجل (Aerogel) ایک جدید نینو ساختی مادہ ہے جو پانی کو جذب نہیں کرتا، مضبوط میکانیکی مزاحمت رکھتا ہے، اور سخت گرمی میں بھی مؤثر طریقے سے کام کرتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر صنعت، تعمیراتی شعبہ اور متعلقہ ادارے اس ٹیکنالوجی سے واقف ہوجائیں تو Insulation کی تنصیب کے پہلے ہی دن سے توانائی کی بچت شروع ہوسکتی ہے، کیونکہ یہ نظام دن رات مسلسل کام کرتا ہے اور 97 فیصد سے زائد کارکردگی فراہم کرتا ہے۔
توانائی کی کمی کے حل کے لیے فوری اور مؤثر راستہ
انہوں نے ملک میں توانائی کے عدم توازن اور بجلی کی کمی جیسے مسائل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ابھی تک اس ٹیکنالوجی پر خاطر خواہ توجہ نہیں دی گئی۔ دوسری طرف، توانائی کی پیداوار بڑھانے کے لیے ہر سال لاکھوں ڈالر خرچ کیے جارہے ہیں، جبکہ Thermal Insulation میں سرمایہ کاری ایک فوری، کم خرچ اور مؤثر حل ثابت ہوسکتی ہے۔
ایرانی Thermal Insulation امریکی مصنوعات سے کئی گنا سستی
پاکان آتیه کمپنی کے سربراہ حسن برگزین نے بتایا کہ ان کی کمپنی کی نینو ٹیکنالوجی پر مبنی Thermal Insulation مصنوعات کی قیمتیں امریکی معیار کی مصنوعات کے مقابلے میں چار سے پانچ گنا کم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کمپنی کا پہلا بڑا منصوبہ جرمن کمپنی زیمنس کے ساتھ تھا، جس میں جدید گیس ٹربائنز کو Thermal Insulation فراہم کیا گیا۔
برگزین نے وضاحت کی کہ امریکی مصنوعات، جنہیں دفاعی نوعیت کی حساس اشیاء سمجھا جاتا ہے، ایران میں قانونی طور پر درآمد نہیں کی جاسکتی تھیں۔ یہی وجہ ہے کہ یہ مصنوعات صرف غیر قانونی طریقوں سے اور بہت زیادہ قیمت پر حاصل کی جاتی تھیں۔
تاہم، پاکان آتیه کمپنی کی تیار کردہ Thermal Insulation مصنوعات نے تمام ضروری جانچ اور بین الاقوامی معیار کی تصدیق کے بعد کامیابی سے ان غیر ملکی اشیاء کی جگہ لے لی۔ یہ ایرانی مصنوعات گذشتہ پانچ برسوں سے مختلف صنعتی منصوبوں میں بغیر کسی خرابی یا نقص کے استعمال ہورہی ہیں، جو ان کی پائیداری، کارکردگی اور معیار کا واضح ثبوت ہے۔
ترکی، رومانیہ اور قزاقستان کو برآمدات کا آغاز
پاکان آتیه کمپنی کے اعلی عہدیدار نے بتایا کہ گزشتہ تین سے چار برسوں کے دوران کمپنی نے تقریبا اربوں روپے کے زرمبادلہ کی بچت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب کمپنی کی مصنوعات کی برآمدات ترکی، رومانیہ اور قزاقستان جیسے ممالک کو شروع ہوچکی ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ تعمیراتی شعبے میں بھی کمپنی کی تینوں مصنوعات کی مانگ بہت زیادہ ہے، خاص طور پر اسپرے کی صورت میں لگنے والی Thermal Insulation کو عمارتوں میں بڑے پیمانے پر پسند کیا جا رہا ہے۔
مقامی ٹیکنالوجی کی کامیابی: مکمل خودانحصاری اور کم لاگت پیداوار
کمپنی کے چیف ایگزیکٹو نے ایک سوال کے جواب میں وضاحت کی کہ ان کی سب سے بڑی کامیابی یہ ہے کہ انہوں نے Thermal Insulation کی تیاری کے لیے درکار تمام تکنیکی معلومات، خام مال، آلات اور پیداواری مراحل کو مکمل طور پر مقامی وسائل کے مطابق تیار کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ Localization کی بدولت نہ صرف پیداوار کی لاگت میں نمایاں کمی آئی ہے بلکہ ملک کو اس شعبے میں بیرونی انحصار سے نجات بھی ملی ہے، جو سائنسی خودکفالت کی جانب ایک اہم قدم ہے۔
ایران دنیا کے 8 ممتاز ممالک کی صف میں شامل
پاکان آتیه کمپنی کے سربراہ نے بتایا کہ ایروجل (Aerogel) ایک جدید نینو ساختی مادہ ہے جسے سب سے پہلے امریکی خلائی ادارے ناسا نے تیار کیا تھا۔ یہ ٹیکنالوجی خلائی مشنوں میں حرارت کو روکنے، آلات کو سرد ماحول سے بچانے اور خلا میں ذرات جمع کرنے جیسے اہم کاموں کے لیے استعمال کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ یہ جدید Thermal Insulation آج بھی دنیا میں نایاب شمار ہوتی ہے، اور یہاں تک کہ کئی ترقی یافتہ ممالک بھی اسے صنعتی سطح پر تیار کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔ اس وقت دنیا میں صرف 7 سے 8 ممالک ایسے ہیں جو ایروجل جیسی نینو ٹیکنالوجی پر مبنی Thermal Insulation کو صنعتی پیمانے پر تیار کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں، اور ایران ان میں شامل ہوچکا ہے۔
آپ کا تبصرہ