مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے یورپی یونین کی خارجہ پالیسی سربراہ کایا کالاس کو ایک تفصیلی خط میں واضح کیا ہے کہ تین یورپی ممالک کسی بھی طور پر جوہری معاہدے کے سنیپ بیک مکانیزم یا پابندیوں کو بحال کرنے کا قانونی اختیار نہیں رکھتے۔
عراقچی نے اپنے خط میں یورپی یونین کی جانب سے ارسال کردہ خط کو ناقص قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس میں جوہری معاہدے اور قرارداد 2231 کے بنیادی حقائق کو نظرانداز کیا گیا ہے۔
انہوں نے تاکید کی کہ یورپی ٹرائیکا نے اپنی ذمہ داریوں کی مسلسل خلاف ورزی کی اور ایران ہی پہلا فریق تھا جس نے امریکہ کی یکطرفہ علیحدگی کے بعد معاہدے کے اختلافی مکانیزم کو فعال کیا۔
ایرانی وزیر خارجہ نے یاد دہانی کرائی کہ ایران، روس اور چین نے 2020 میں یورپی ٹرائیکا کی جانب سے مکانیزم کے استعمال کے دعوے کو مسترد کیا تھا، کیونکہ اس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔
انہوں نے یورپی یونین پر الزام عائد کیا کہ وہ معاہدے کے تحت کیے گئے وعدوں کی تکمیل میں ناکام رہا، انسٹکس جیسے ناکام اور نمائشی مالیاتی نظام پر انحصار کیا۔ علاوہ ازیں یورپی ٹرائیکا نے امریکہ و اسرائیل کے غیرقانونی اقدامات کی حمایت کرکے اپنی غیرجانبداری کو مکمل طور پر مخدوش بنایا ہے۔
عراقچی نے خط کے اختتام پر خبردار کیا کہ کسی بھی ممکنہ کوشش کے ذریعے اقوام متحدہ کی وہ قراردادیں جو قرارداد 2231 کے تحت ختم ہوچکی ہیں، دوبارہ بحال نہیں کی جاسکتیں اور یہ قرارداد طے شدہ وقت کے مطابق 18 اکتوبر 2025 کو ختم ہوجائے گی۔
ایرانی وزیر خارجہ نے دوبارہ مذاکرات کی مشروط آمادگی کا بھی اظہار کیا، بشرطیکہ مدمقابل فریق حقیقی حسن نیت اور سنجیدگی کا مظاہرہ کریں۔
یہ خط اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل، سلامتی کونسل کے سربراہ اور اراکین کو بھی ارسال کیا گیا۔
آپ کا تبصرہ