مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، عالمی اتحاد علمائے اسلام نے اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نتن یاہو کی جانب سے پیش کیے گئے متنازع اور خطرناک منصوبے گریٹر اسرائیل وژن پر سخت ردعمل دیتے ہوئے اسے ایک غیرقانونی، استعماری اور ناقابل قبول منصوبہ قرار دیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ نتن یاہو کے خیالات دراصل استعماری سازش کا حصہ ہیں، جس کا مقصد فلسطین سمیت مسلم دنیا کے کئی حصوں پر غاصبانہ قبضہ اور امت کو تقسیم کرنا ہے۔ اتحاد نے واضح کیا کہ غزہ آج امت مسلمہ کا قلعہ ہے، جو فلسطینیوں کی طرف سے پوری امت کی نمائندگی میں قابض دشمن کے خلاف قربانیاں دے رہا ہے۔
اتحاد نے مسلم حکمرانوں سے اپیل کی کہ وہ ذاتی اور سیاسی اختلافات ترک کر کے خلوص نیت کے ساتھ اتحاد و یگانگت اختیار کریں جبکہ مسلمان عوام سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ فلسطین کی ہر سطح پر حمایت کو اپنا دینی و اخلاقی فرض سمجھیں۔
بیان میں عالمی برادری کو خبردار کیا گیا کہ وہ اس عصر حاضر کے سب سے بڑے جرم پر خاموشی نہ اختیار کرے، کیونکہ تاریخ ایسی خاموشی کو جرم میں شراکت تصور کرے گی۔
عالمی اتحاد علمائے مسلمین نے ہر قسم کی اسرائیل سے تعلقات کی بحالی اور نارملائزیشن کی سختی سے مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدامات صہیونی جرائم میں اضافے کا باعث بن رہے ہیں۔ امت مسلمہ کی نجات صرف اتحاد، مقاومت کی حمایت اور قابض حکومت سے مکمل لاتعلقی میں پنہاں ہے۔
بیان کے اختتام میں اتحاد نے واضح کیا کہ وہ ہر اس منصوبے کے خلاف ڈٹ کر کھڑا ہے جس کا مقصد اسلامی سرزمین اور مقدسات پر صہیونی قبضہ کرنا ہو۔
آپ کا تبصرہ