مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی پارلیمنٹ کے سربراہ محمد باقر قالیباف نے اسلامی ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ صہیونی حکومت کے خلاف محض بیانات تک محدود نہ رہیں بلکہ عملی اقدامات کے ذریعے اس نسل کش اور جرائم پیشہ حکومت کو روکنے کے لیے متحد ہو جائیں۔
انہوں نے دمشق پر حالیہ صہیونی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک تلخ پیغام ہے ان لوگوں کے لیے جو سادہ لوحی سے یہ سمجھ بیٹھے تھے کہ صہیونی حکومت کی اطاعت سے شاید امن و استحکام حاصل ہوجائے گا۔ اب وقت آچکا ہے کہ اسلامی حکومتیں باہمی اتحاد کے ساتھ اس جارح حکومت کے مقابل کھڑی ہوں۔
قالیباف نے 11 ممالک کی جانب سے بگوٹا اجلاس میں اسرائیل پر اسلحے کی پابندی عائد کرنے کے فیصلے کو جرأت مندانہ قدم قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایک عملی اقدام بن سکتا ہے کہ کیسے اس قاتل حکومت کو روکا جائے۔ اسلامی دنیا کے پاس ایسے مواقع موجود ہیں کہ اگر چاہیں تو وہ اسرائیل پر عملی دباؤ ڈال کر اس کی توسیع پسندانہ سازشوں کو ناکام بنا سکتی ہے۔
انہوں نے امریکہ کی جانب سے فلسطین میں اقوام متحدہ کی نمائندہ فرانچسکا آلبانیز پر پابندیوں کی بھی مذمت کی اور کہا کہ یہ ظلم کا نیا معیار ہے جہاں جنگی مجرموں کو انعام دیا جاتا ہے اور حق گوئی پر قدغن لگائی جاتی ہے۔
قالیباف نے مزید کہا کہ اب جب کہ اسرائیل کی اصل سازشوں اور اس کے اہداف سب پر عیاں ہو چکے ہیں، پورے اعتماد کے ساتھ کہا جا سکتا ہے کہ دمشق اسرائیل کا آخری ہدف نہیں ہے، اور اگر اسلامی حکومتیں اس سے قبل متحد نہ ہوئیں تو یہ آگ ان کے اپنے گھروں تک پہنچ جائے گی۔
آپ کا تبصرہ