مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کی اعلیٰ عدلیہ کے سربراہ اور دیگر سینیئر حکام نے آج صبح رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہای سے ملاقات کی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ایرانی عدلیہ کے سربراہ اور عہدیداران سے خطاب کرتے ہوئے قومی اتحاد کو ایک قیمتی سرمایہ قرار دیا اور کہا کہ اس عظیم اتحاد کی حفاظت ہم سب پر واجب ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہر فرد خواہ صحافی ہو، قاضی، حکومتی عہدیدار، عالم دین یا امام جمعہ، اتحاد ملی کی حفاظت کا پابند ہے۔
رہبر انقلاب نے کہا کہ سیاسی تفکر اور مذہبی رجحانات کا تنوع قومی اتحاد میں رکاوٹ نہیں ہے۔ ہمیں اپنے عزیز ملک ایران اور اسلامی نظام کے دفاع جیسے مشترکہ مقاصد کے لیے ایک صف میں کھڑا ہونا چاہیے۔
رہبر معظم نے تاکید کی کہ ملکی مسائل کی وضاحت اور غلط فہمیوں کا ازالہ ضروری ہے، لیکن غیرضروری تنقید، چھوٹے مسائل کو اچھالنا اور ان پر شور شرابا نقصان دہ ہے۔
انہوں نے اسلامی نظام سے وفاداری اور ملکی پالیسیوں کی حمایت کو ضروری قرار دیتے ہوئے کہا کہ سیاسی دھڑوں اور گروہوں کے مابین اختلافات کو ہوا دینا ملک و ملت کے مفاد میں نہیں ہے۔
رہبر انقلاب نے عوام خصوصا نوجوانوں کے جوش و جذبے کو قابل تحسین قرار دیا اور ساتھ ہی خبردار کیا کہ بے صبری اور ہر عمل کے فوری نتائج کی خواہش نقصان دہ عمل ہے۔
انہوں نے ریاستی اداروں کو اپنی عسکری اور سفارتی سرگرمیاں بھرپور قوت اور درست سمت کے ساتھ جاری رکھنے کی تاکید کرتے ہوئے کہا سفارتی میدان میں حرکت کا رخ معین کرنا انتہائی اہمیت رکھتی ہے۔ اس میں دقت و ہوشیاری ناگزیر ہے۔
آیت اللہ العظمی خامنہای نے اظہار رائے کی آزادی کو تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ ہم یہ نہیں کہتے کہ کوئی بھی اعتراض نہ کرے، لیکن اعتراض مناسب انداز میں، تحقیق کے بعد اور باخبر ہو کر کیا جائے، کیونکہ بعض اوقات میڈیا میں گردش کرنے والی باتیں لاعلمی کی بنیاد پر ہوتی ہیں۔
انہوں نے عدلیہ کی کارکردگی کو مجموعی طور پر اطمینان بخش قرار دیا اور اس بات پر زور دیا کہ عدلیہ کی تمام کوششوں کا نتیجہ عوامی اعتماد کی شکل میں ظاہر ہونا چاہیے۔ ملک کے کسی بھی کونے میں اگر کسی پر ظلم ہو تو لوگ یہ یقین رکھیں کہ عدالت سے رجوع کرنے پر اس کی داد رسی ہوگی۔
رہبر انقلاب نے عدلیہ کو بدعنوانی کے خلاف جدوجہد جاری رکھنے کی تاکید کی اور کہا کہ عدالتی نظام کے اندر اور باہر موجود بدعنوانیوں کے خلاف کارروائی عوام میں امید اور اعتماد پیدا کرے گی۔
رہبر معظم نے حالیہ صہیونی جنگی جرائم پر گفتگو کرتے ہوئے تاکید کی کہ انسانی حقوق کی عالمی اور ملکی عدالتوں میں ان جرائم کی مکمل اور ہوشیارانہ پیروی کی جائے۔ اگرچہ ماضی میں بعض مواقع پر کوتاہی ہوئی، لیکن اس بار غفلت کی کوئی گنجائش نہیں۔
انہوں نے مزید کہ یہ پیروی اگر بیس سال بھی جاری رہے تو قابلِ قبول ہے۔ دشمن کا گریبان کسی بھی صورت میں نہ چھوڑا جائے۔
انہوں نے ایران کے خلاف حالیہ مسلط کردہ جنگ میں ایرانی عوام کے عظیم کردار کی قدردانی کرتے ہوئے فرمایا کہ ایرانی قوم نے اپنے کردار سے دشمنوں کے سارے اندازوں کو غلط ثابت کیا اور دشمنوں کی تمام گھناؤنی سازشوں پر پانی پھیر دیا۔ رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ صیہونی و امریکی جارحیت کے مقابلے میں ایران میں حکام اور عوام ایک محاذ پر نظر آئے اور قومی اتحاد نے اسرائیل و امریکہ کو شکست سے دوچار کر دیا۔ آپ نے فرمایا کہ بارہ روزہ جنگ میں ایران میں قومی عزم ارادے اور اتحاد نے دشمنوں کے عزائم کو پسپا کیا اور دنیا نے مشاہدہ کیا کہ ایران نے صیہونی حکومت و امریکہ کی طاقت کا بھرم توڑ کر رکھ دیا۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ ایران نے امریکہ و اسرائیل کی جارحیت کا منھ توڑ جواب دے کر اس حقیقت کو ایک بار پھر ثابت کر دیا کہ ایرانی قوم کسی بھی جارح طاقت سے نہیں ڈرتی اور وہ ہر جارحیت کا دنداں شکن جواب دینے کی توانائی رکھتی ہے۔ آپ نے فرمایا کہ ایرانی قوم اپنے ملک کے دفاع میں ہر جنگی و سفارتی محاذ پر مستحکم و طاقتور نظر آئی اور ایران کے بارے میں دشمنوں کے سارے اندازے غلط ثابت ہوئے۔
رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہای نے اسرائيل کو سرطانی غدہ اور امریکہ کی جانب سے اس کی حمایت کو جنگی جرم قرار دیتے ہوئےفرمایا کہ ایرانی قوم نے نہ تو ظلم و جارحیت کو برداشت کیا ہے نہ ہی آئندہ کبھی ظلم و جارحیت کو برداشت کرے گی۔ آپ نے فرمایا کہ اسرائیل نے امریکی حمایت سے ایران کو جارحیت کا نشانہ بنایا جبکہ ایران نے اپنے بل بوتے پر اس جارحیت کا منھ توڑ جواب دیا۔ رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ خبریں سینسر نہ ہوں اور حقیقت سامنے آئے تو پتہ چلے گا کہ ایران نے امریکی حملے کا کتنی توانائی سے جواب دیا ہے جبکہ اس سے بھی زیادہ توانائی کے ساتھ ایران جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے کہا کہ ایرانی قوم نے حالیہ 12 روزہ جنگ میں ایک عظیم کارنامہ انجام دیا۔ یہ کارنامہ کسی کارروائی کا نہیں بلکہ قومی ارادے، حوصلے اور خوداعتمادی کا مظہر تھا۔
انہوں نے کہا کہ ایک قوم، ایک ملک اور اس کی فوج میں اگر یہ اعتماد ہو کہ وہ امریکہ جیسی بڑی طاقت اور اس کی ناجائز اولاد صہیونی حکومت جیسے دشمن کے مقابلے میں ڈٹ کر کھڑی ہوسکتی ہے، تو یہی اعتماد اور حوصلہ خود ایک بہت بڑی قوت اور عظمت کی علامت ہے۔
رہبر انقلاب نے مزید کہا کہ ایرانی قوم اس مقام پر پہنچ چکی ہے کہ وہ دشمن کے مقابلے میں نہ صرف بہادری سے کھڑی ہوجاتی ہے بلکہ دشمن کو خوفزدہ بھی کرتی ہے۔ پھر جہاں تک ممکن ہو، عملی میدان میں بھی اقدام کرتی ہے البتہ اصل اور بنیادی چیز یہ روحی پختگی، ثابت قدمی اور ایمانی استقامت ہے۔
مزید تفصیلات کچھ دیر بعد۔۔۔
آپ کا تبصرہ