مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امریکہ کے دارالحکومت واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس کے سامنے اسرائیلی وزیر اعظم نتنیاہو کے دورۂ امریکہ کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہرے ہوئے۔ مظاہرین نے فلسطینی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے اسرائیلی حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ نتن یاہو جو اس وقت بین الاقوامی فوجداری عدالت کی جانب سے جنگی جرائم کے الزامات کا سامنا کر رہا ہے، ایسے وقت میں امریکہ کا دورہ کر رہا ہے جب غزہ میں انسانی بحران سنگین شکل اختیار کر چکا ہے۔
مظاہرین نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر "اسرائیل دہشتگرد ہے"، "فلسطین کو آزاد کرو"، اور "نتن یاہو جنگی مجرم ہے" جیسے نعرے درج تھے۔
دوسری جانب، معروف امریکی سینیٹر برنی سینڈرز نے بھی نتن یاہو کی وائٹ ہاؤس میں آمد کی شدید مذمت کی۔
سوشل میڈیا پر ایک پیغام میں سینڈرز نے کہا کہ آج وائٹ ہاؤس ایک ایسے جنگی مجرم کی میزبانی کر رہا ہے جسے عالمی عدالت مجرم قرار دے چکی ہے۔
برنی سینڈرز نے مزید کہا کہ چاہے وہ ٹرمپ ہو یا بائیڈن، دونوں نے نتن یاہو کی انتہا پسند حکومت کو غزہ میں عام شہریوں کے قتل عام اور بھوک کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کی حمایت کی ہے۔
سیاسی اور سماجی حلقوں میں بھی اس دورے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ امریکی حکومت کو ایسے افراد سے فاصلہ رکھنا چاہیے جو عالمی سطح پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث سمجھے جاتے ہیں۔
آپ کا تبصرہ