مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، دو امریکی حکام نے دعوی کیا ہے کہ ایرانی فوج نے گزشتہ ماہ خلیج فارس میں اپنے بحری جہازوں پر بارودی سرنگیں لادیں، جو ممکنہ طور پر آبنائے ہرمز کو بند کرنے کے لیے استعمال کی جا سکتی تھیں۔
رائٹرز نے اپنی ایک خصوصی رپورٹ میں لکھا ہے کہ امریکی انٹیلی جنس کو ان غیر اعلانیہ تیاریوں کا علم اُس وقت ہوا جب اسرائیل نے ایران میں مختلف مقامات پر فضائی حملے کیے۔ ان دو امریکی عہدیداروں نے، جنہوں نے حساس انٹیلی جنس معلومات پر گفتگو کے لیے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط رکھی، بتایا کہ یہ اقدام اسرائیل کے 13 جون کو کیے گئے ابتدائی میزائل حملے کے بعد کیا گیا۔
اگرچہ یہ بارودی سرنگیں تاحال آبنائے ہرمز میں نصب نہیں کی گئیں، لیکن امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ایران کے اس اقدام سے واشنگٹن میں یہ خدشات شدت اختیار کر گئے کہ تہران واقعی دنیا کی سب سے اہم بحری گزرگاہ کو بند کرنے کا ارادہ رکھتا ہے اور عالمی سطح پر تجارت کو شدید دھچکا لگ سکتا تھا۔
آبنائے ہرمز سے دنیا کی تقریبا 20 فیصد تیل اور گیس کی رسد گزرتی ہے، اس گزرگاہ کی ممکنہ بندش عالمی توانائی کی قیمتوں میں شدید اضافے کا سبب بن سکتی ہے۔
رائٹرز کا کہنا ہے کہ یہ واضح نہیں ہو سکا کہ ایران نے یہ سرنگیں کب لوڈ کیں یا یہ کہ آیا بعد میں انہیں اتار دیا گیا یا نہیں۔
امریکی ذرائع نے یہ نہیں بتایا کہ انٹیلیجنس ذرائع نے کیسے یہ معلومات حاصل کیں، تاہم عمومی طور پر ایسی معلومات سیٹلائٹ تصاویر، خفیہ انسانی ذرائع یا دونوں ذرائع کے امتزاج سے حاصل کی جاتی ہیں۔
دوسری جانب امریکی محکمہ دفاع نے اس معاملے پر فی الحال کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے، جبکہ اقوام متحدہ میں ایرانی مشن نے بھی رائٹرز کی جانب سے رابطے پر جواب نہیں دیا۔
آپ کا تبصرہ