مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، گذشتہ کچھ عرصے سے بین الاقوامی دفاعی ذرائع میں یہ خبریں گردش کر رہی ہیں کہ ایران چین سے جدید J-10C جنگی طیاروں کی ایک بڑی کھیپ خریدنے پر غور کر رہا ہے۔ بعض رپورٹس کے مطابق یہ تجویز 100 طیاروں پر مشتمل ہے، جن کی مجموعی مالیت تقریبا 4 ارب ڈالر بتائی گئی ہے۔
چینی اخبار ساوتھ چائنا مارننگ پوسٹ کے مطابق، ایرانی وزیر دفاع عزیز ناصرزادہ نے حالیہ دنوں شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے موقع پر چین کے جدید جنگی بحری جہاز Type 052D Destroyer کا دورہ کیا تھا۔ اس موقع پر دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون پر تبادلہ خیال ضرور ہوا، تاہم کسی جنگی ساز و سامان کی خریداری کی تصدیق نہیں کی گئی۔
دونوں ملکوں کے اعلی دفاعی حکام کے درمیان ملاقاتوں کے پیش نظر بعض ذرائع نے دعوی کیا تھا کہ ایران نے روسی Su-35 طیاروں کی بجائے چینی J-10C طیاروں کی خریداری پر توجہ مرکوز کی ہے اور اس حوالے سے مذاکرات جاری ہیں۔
باخبر ایرانی ذرائع نے ان خبروں کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسا کوئی معاہدہ طے نہیں پایا۔
ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ وہ دفاعی خودکفالت کے اصول پر کاربند ہیں اور کسی بھی ممکنہ معاہدے میں قومی مفادات اور خودمختاری کو مقدم رکھا جائے گا۔
چینی ذرائع ابلاغ سے منسوب جن خبروں میں ایران کی جانب سے چین سے اسلحہ خریدنے کا دعویٰ کیا گیا ہے، وہ صیہونی ذرائع کی گھڑی ہوئی اور بے بنیاد پروپیگنڈا ہے۔
آپ کا تبصرہ