28 جون، 2025، 9:24 AM

معاشرے میں جہالت کی ترویج اور اہل بیت سے دور رکھنا منافقین کا بڑا ہدف ہے، آیت اللہ عباس رئیسی

معاشرے میں جہالت کی ترویج اور اہل بیت سے دور رکھنا منافقین کا بڑا ہدف ہے، آیت اللہ عباس رئیسی

آیت اللہ عباس رئیسی نے محرم الحرام کی مجلس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بنی امیہ منافقین کو ہراول دستہ ہیں جنہوں نے مسلمانوں کو جہالت میں مبتلا کرنے اور اہل بیت سے دور رکھنے کی بہت کوشش کی۔

مہر خبررساں ایجنسی کے نامہ نگار کے مطابق محرم الحرام کی مناسبت سے منعقدہ مجلس عزا سے خطاب کرتے ہوئے معروف مذہبی اسکالر آیت اللہ غلام عباس رئیسی نے اسلامی تاریخ میں نفاق کے منفی کردار، اس کے ارتقائی پہلوؤں اور اہل بیتؑ کے خلاف تاریخی سازشوں پر روشنی ڈالی۔

ہئیت سید الشہداء کے زیر اہتمام محرم الحرام کی دوسری مجلس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دینِ اسلام نے منافقت کو سب سے زیادہ سنگین خطرہ قرار دیا ہے، کیونکہ یہی وہ پوشیدہ دشمن ہے جو بظاہر ایمان کا دعوی کرتا ہے مگر اصل میں دین کی بنیادوں کو اندر سے کمزور کرتا ہے۔

آیت اللہ رئیسی نے کہا کہ اگرچہ گزشتہ ادیان میں بھی منافقین موجود تھے، مگر چونکہ انسان اس وقت فکری ارتقاء کی ابتدائی سطح پر تھا، اس لیے منافقت سادہ اور کم ضرر رساں تھی۔ اسلام کے آنے کے بعد انسان ذہنی طور پر ترقی یافتہ ہوچکا تھا، اور اسی کے مطابق منافقت نے بھی زیادہ پیچیدہ، چالاک اور خطرناک شکل اختیار کرلی۔

انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ مکہ میں جب مسلمانوں کی تعداد کم تھی اور وہ کمزور تھے، اس وقت منافقین کھل کر اپنے عقائد بیان کر لیتے تھے، مگر جیسے ہی مدینہ میں مسلمان طاقتور ہوئے، تو منافقین نے دوہرا چہرہ اختیار کر لیا۔ نفاق طاقت کے ماحول میں ہی پروان چڑھتا ہے، کیونکہ یہی وہ وقت ہوتا ہے جب دشمن سامنے آ کر بات کرنے سے قاصر ہوتا ہے۔

اپنے خطاب میں انہوں نے جنگ احد میں عبداللہ بن ابی کی غداری، رحلت پیغمبرؐ کے بعد منافقین کی خاموش موجودگی اور خلافت علیؑ کے دوران ان کے کھل کر سامنے آنے کا تذکرہ کیا۔ اُن کا کہنا تھا کہ امام علیؑ کے خلاف جو مخالف تحریکیں اٹھیں، وہ محض اقتدار کی جنگ نہ تھیں بلکہ نفاق کا وہ تسلسل تھیں جسے بنو امیہ کی سرپرستی حاصل تھی۔

انہوں نے مزید کہا کہ منافقین نے حق کا لباس اوڑھ کر حق کے خلاف ہی قیام کیا، اور چونکہ عوام کی اکثریت کے نزدیک صحابی ہونا کسوٹی تھی، اس لیے عمل و عقیدہ پس منظر میں چلے گئے۔

آیت اللہ عباس رئیسی نے کہا کہ منافقین کا اصل ہدف معاشروں کو علم سے محروم کر دینا ہے۔ بنو امیہ نے نہ صرف اہل بیتؑ سے دوری پیدا کی بلکہ حدیث کی روایت پر پابندی لگا کر توحید، نبوت اور امامت جیسے بنیادی اصولوں کو بھی عوام کی نظروں سے چھپا دیا۔ جہالت انسان سے حقیقت اور غیر حقیقت کا فرق چھین لیتی ہے، اسی لیے منافقین نے عوام کو لاعلم رکھا تاکہ انہیں آسانی سے گمراہ اور استعمال کیا جا سکے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ دین کی بقاء کا دار و مدار علم اور معرفت پر ہے، اور یہ وہی راستہ ہے جسے اہل بیتؑ نے "أنا مدینة العلم و علی بابها" کی صورت میں جاری رکھا۔

اپنے خطاب کے اختتام پر آیت اللہ غلام عباس رئیسی نے حضرت امام حسینؑ کی شہادت کو عظیم بیداری اور امت کی نجات کا سرچشمہ قرار دیا اور کہا کہ کربلا فقط ایک معرکہ نہیں، بلکہ اقدار کے تحفظ کی آخری قلعہ بندی تھی۔ نواسہ رسولؐ نے اُس وقت خون دیا جب امت گمراہی، خوف اور بے بسی کا شکار ہوچکی تھی اور یہی قربانی ایک نئے شعور کی ابتدا بنی۔

News ID 1933943

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha