24 جون، 2025، 4:23 PM

اسرائیل اور اس کی شکست کی نوعیت

اسرائیل اور اس کی شکست کی نوعیت

جنگ میں فتح و شکست کا معیار جنگی اہداف پر منحصر ہے۔ اگر وہ اہداف حاصل ہو جائے تو فاتح کہلایا جاتا ہے۔

مہر خبررسان ایجنسی، سیاسی ڈیسک-عارف بلتستانی:جنگ میں فتح و شکست کا معیار جنگی اہداف پر منحصر ہے۔ اگر وہ اہداف حاصل ہو جائے تو فاتح کہلایا جاتا ہے۔ ابھی ایران اور غاصب اسرائیل کے درمیان صلح نہیں بلکہ موقتی جنگ بندی ہوئی ہے۔ جنگ بندی دونوں طرف کےلئے سانس لینے کی ایک فرصت ہے۔ لیکن جنگ بندی ہو بھی جائے تو اسرائیل نے موقع پاکر پھر حملہ کرنا ہے۔ دنیا کو ذرہ برابر اس غاصب پر اعتماد نہیں ہے۔ اس کی دلیل تاریخی تجربہ ہے۔ 

لیکن اس جنگ کا آغاز بھی غاصب اسرائیل نے کیا ہے اور جنگ بندی کا التماس بھی انہوں نے کیا ہے۔ اس غیر منصفانہ جنگ میں امریکہ و اسرائیل کے چند اہداف تھے۔ ان میں سب سے پہلا ہدف عوام کو نظام سے جدا کر کے بغاوت پر ابھارنا تھا۔ لیکن ان کے ہدف کے برعکس تمام ایرانی عوامل مکمل طور پر اپنی تمام تر اختلافات ختم کر کے نظام کے ساتھ ہم سو ہو گئی۔ اس طرح اپنے ابتدائی اہداف میں ہی شکست سے دوچار ہونا پڑا۔

دوسرا ہدف ان کے میزائل سسٹم کو مکمل نابود کرنا تھا۔ جس کےلئے ان کے تمام صف اول کے کمانڈرز کو ٹارگٹ کلنگ کر کے راستے سے ہٹا لیا۔ لیکن ایرانی سپریم لیڈر آیت العظمیٰ سید علی خامنہ ای کی مدبرانہ اور ہوشمندانہ حکمت عملی کی وجہ سے نئے کمانڈرز معین ہوگئے اور چوبیس گھنٹے کے اندر پشیمان کنندہ جوابی کاروائی کر کے ان کے غرور کو خاک میں ملایا۔

تیسرا ہدف ایرانی ایٹمی پلانٹ اور افزودہ یورنیم کو مکمل ختم کرنا تھا۔ تمام بین الاقوامی اور NPT کے قوانین کی مخالفت کرتے ہوئے جنگی جنایت کا مرتکب ہوا جس کےلئے جدید ترین جنگی جہازوں کا استعمال کیا اور ایران کے تین اہم ایٹمی تنصیبات اصفہان، فردو اور نطنز پر حملہ کیا۔ لیکن اس ہدف  میں نہ صرف کامیاب نہیں ہوے بلکہ پوری دنیا سے طنز و طعنوں اور مذمت کا سامنا کرنا پڑا اور خود ان کی میڈیا نے مکمل اعتراف کیا کہ اس حملے سے کچھ نقصان نہیں ہوا۔

ایک اور ہدف  نظام جمہوری اسلامی کا تختہ الٹنا تھا۔ جس کےلئے موساد اور سی آئی اے نے منافقین کے ساتھ ملکر جو چالیس سال بیٹھ کے برنامہ بنایا تھا۔ اس جاسوسی نیٹورک کو چار دنوں میں پکڑنا اسرائیل کےلئے کوئی کم نقصان نہیں ہے۔ اس نیٹ ورک نے اسلحہ ساز فیکٹریوں سے لیکر سائیبر سپیس ہیکر کی تربیت تک، سائنٹسٹ  اور کمانڈرز کی ٹارگٹ کلنگ سے لیکر حساس جگہوں کی شناسائی تک، تعلیمی اداروں سے لیکر پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا میں اپنی جگہ بنانے تک، فضائی، دریائی اور امنیتی انفارمیشن سے لیکر معاشیات اور کرنسی کی نشیب و فراز تک ان جاسوس کی رسائی تھی۔ لیکن اس جنگ کی برکت سے اس نیٹ ورک کا شیرازہ بکھر گیا۔ 

اس کے بدلے میں انقلاب اسلامی نے آپریشن وعدہ صادق 3 کی اکیسویں لہر تک مختلف میزائلوں اور ڈرونز کے ذریعے اسرائیل جیسے سرطان پر تابڑ توڑ حملے  کرتا رہا جو تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے۔ یہ شکست نہ فقط اسرائیل کی بلکہ پوری مغربی تہذیب کی کھلی شکست تھی جو خود کو دنیا کی تمام ترقیاتی معیاروں میں اول و آخر سمجھتی ہے۔ دوسری طرف ملت اسلامیہ کے عوام میں ایک خوشی کی لہر دوڑی اور ملت میں عظیم اتحاد و ہمدلی کی باعث بنی۔ تیسری بات یہ کہ ایران میں موجود تمام تر سیاسی، عوامی ، نژادی اختلافات اپنے اختتام کو پہنچیں۔ عوام نے اتحاد و انسجام ملی، ایثار و قربانی ، حماسہ و شجاعت اور میھن پرستی اور نظام اسلامی کے ساتھ حمایت کی ایک نئی تاریخ رقم کی ہے۔

News ID 1933861

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha