مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے امیر قطر سے ٹیلیفونک رابطہ کیا اور مشرق وسطی کی تازہ ترین صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔
گفتگو کے دوران صدر پزشکیان کہا کہ یہ رابطہ آپ اور قطر کے عزیز عوام کے ساتھ ہمدردی کے جذبے کے تحت کیا گیا ہے۔ میں نے بروقت آپ سے رابطہ کیا تاکہ واضح کروں کہ کل کا واقعہ محض صہیونی حکومت کے حملے میں امریکہ کی براہ راست اور اعلانیہ شرکت کے جواب میں ایک ردِعمل تھا۔ اس واقعے کو اسلامی جمہوری ایران کی قطر جیسے دوست، برادر اور ہمسایہ ملک سے کسی قسم کی دشمنی نہ سمجھا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران کی حکومت اور قوم قطر کے دوستانہ اور برادرانہ مؤقف سے مکمل طور پر باخبر اور دلی طور پر اس کی حمایت، ہمدردی اور خصوصا مشکل وقتوں میں ساتھ دینے پر شکر گزار ہیں۔
صدر نے واضح کیا کہ ہم مذاکرات کے ذریعے مسائل کے حل کی کوشش کر رہے تھے، مگر مذاکرات کے درمیان ہم پر حملہ ہوا۔ اگرچہ مذاکرات کی تجاویز پیش کی گئیں، لیکن زور زبردستی اور حملے کے سائے میں ہونے والا کوئی مذاکراتی عمل درحقیقت جبر کے ذریعے مخالف کی شرائط تھوپنے کی کوشش ہے، جو ہمارے لیے قابل قبول نہیں تھی۔ اسی لیے پہلے صہیونی حکومت کی جارحیت کا مناسب جواب دیا گیا۔
انہوں نے زور دیا کہ اب اسرائیل اور اس کے حامی جان چکے ہیں کہ ایران، غزہ، لبنان یا شام نہیں ہے کہ چند حملوں سے اسے کمزور کر کے اپنے اہداف حاصل کیے جاسکیں۔ ایرانی قوم پوری استقامت کے ساتھ کھڑی ہے اور اپنے جائز حقوق کا دفاع کرتی ہے۔
انہوں نے امیرِ قطر سے مخاطب ہو کر کہا کہ میں آپ سے ذاتی طور پر بات کرکے جنگ بندی کی کوششوں، حمایت، ہمدلی اور ایرانی بھائیوں کے ساتھ آپ کے تعاون پر دل کی گہرائیوں سے شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔ اُمید ہے کہ آپ اور قطر کے عوام یہ بات بخوبی سمجھیں گے کہ کل کا میزائل حملہ صرف اور صرف امریکہ کی صہیونی جارحیت میں شرکت کے جواب میں تھا، اور اس کا مقصد قطر سے کسی بھی طرح کی دشمنی نہیں تھا۔
گفتگو کے اختتام پر ایرانی صدر نے کہا کہ اسلامی جمہوری ایران، قطر کے ساتھ اپنے تعمیری، دوستانہ اور برادرانہ تعلقات کو فروغ دینا چاہتا ہے۔ امید ہے کہ جلد از جلد دوحہ میں آپ سے ملاقات ہو گی، اور ہم باہمی تعلقات کے فروغ کے بارے میں تبادلۂ خیال کریں گے۔
آپ کا تبصرہ