مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، رہبر معظم انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے حج کی مناسبت سے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ معرفت کے ساتھ انجام دیا گیا حج اور اس سے ملنے والا درس ہی آج کی اسلامی دنیا کے دردوں کا علاج ہیں۔
انہوں نے غزہ میں صیہونی حکومت کے مظالم اور درندگی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی حکومتوں کی سب سے بڑی ذمہ داری یہ ہے کہ وہ غزہ میں انسانی المیے کے تسلسل کو روکیں اور صیہونی حکومت کے سب سے بڑے حامی یعنی امریکہ پر دباؤ ڈالیں کہ وہ اپنی مدد اور حمایت کو بند کرے۔ مسلمان عوام کی بھی یہی ذمہ داری ہے کہ اپنی حکومتوں سے اس فریضے کی ادائیگی کا پُرزور مطالبہ کریں۔
رہبر انقلاب نے اس پیغام میں حج کے سفر کو معمول کی زندگی سے توحیدی زندگی کی طرف ہجرت کی مشق قرار دیا اور توحیدی زندگی کے بنیادی اجزاء کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ حج کی عبادات توحیدی زندگی کی مثالیں اپنے اندر سموئے ہوئے ہیں، جو حاجی کو اس طرزِ زندگی سے آشنا کرتی ہیں اور اس کی طرف دعوت دیتی ہیں۔ مطلوبہ زندگی وہ توحیدی زندگی ہے جس میں حق کے محور کے گرد دائمی طواف، مشکل چوٹیوں کے درمیان مسلسل سعی، شر پسند شیطان کو پتھر مارنا، ذکر و دعا سے مملو وقوف، زمین گیر مسکین اور سفر میں مجبور ہو جانے والے راہگیر کو کھانا کھلانا، رنگ، نسل، زبان اور جغرافیہ کے فرق کو یکساں سمجھنا، ہر حال میں خدمت کے لیے تیار رہنا، خدا کی پناہ لینا اور حق کے دفاع کا پرچم بلند کرنا اس زندگی کے بنیادی اور دائمی اجزاء ہیں۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اس دعوت کو سنیں، سیکھیں، اور اسے اپنی زندگی میں نافذ کرنے کا پختہ ارادہ کریں۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے کہا کہ آج کی اسلامی دنیا کو حج کے دروس سے پہلے سے زیادہ استفادہ کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ دوسرا حج ہے جو غزہ میں صیہونی جرائم کے ایام میں انجام پارہا ہے۔ فلسطین پر قابض مجرم صیہونی گینگ نے ناقابل یقین درندگي اور شر انگيزی کے ساتھ غزہ کے المیے کو ایک ناقابل یقین حد تک پہنچا دیا ہے۔ اس وقت فلسطینی بچے بموں، گولوں اور میزائلوں کے علاوہ بھوک اور پیاس سے مر رہے ہیں۔ اپنے عزیزوں، جوانوں اور ماں باپ کو کھونے والے غم رسیدہ گھرانوں کی تعداد روز بروز بڑھتی جا رہی ہے۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ غزہ میں انسانی المیے کے مقابلے میں کون کھڑا ہوگا؟ بے شک یہ سب سے پہلے اسلامی حکومتوں کا فریضہ ہے۔ مسلم حکومتیں شاید مختلف مسائل میں آپس میں سیاسی اختلاف رکھتی ہوں لیکن یہ اختلافات غزہ کے المناک مسئلے پر متفقہ موقف اپنانے اور آج کی دنیا کے سب سے مظلوم انسانوں کے دفاع میں تعاون کے سلسلے میں ان کے آڑے نہیں آنا چاہئے۔ مسلمان عوام کو چاہئے کہ اپنی حکومتوں سے اس فریضے پر عمل کا تقاضا کریں۔
رہبر معظم نے امریکہ کو غزہ میں صہیونی حکومت کے جرائم کا حقیقی شریک قرار دیتے ہوئے کہا کہ مسلمان حکومتوں کو چاہیے کہ وہ صہیونی حکومت کو امداد پہنچانے کے تمام راستے بند کردیں اور اس مجرم حکومت کے ہاتھوں کو غزہ میں جارحانہ اور ظالمانہ اقدامات سے روکیں۔ اسی طرح خطے میں امریکہ سے وابستہ افراد و حکومتوں کو بھی چاہیے کہ وہ اس استکباری حکومت کو صہیونی حکومت کی حمایت ختم پر مجبور کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ غزہ کے عوام کی حیرت انگیز مزاحمت نے مسئلۂ فلسطین کو اسلامی دنیا اور تمام آزاد انسانوں کی توجہ کا مرکز بنادیا ہے۔ اس موقع سے فائدہ اٹھانا چاہیے اور اس مظلوم قوم کی حمایت کے لیے آگے بڑھنا چاہیے۔ آج فلسطین کا نام ہمیشہ سے زیادہ درخشاں ہے اور صیہونیوں اور ان کے حامیوں سے نفرت، ہمیشہ سے زیادہ ہے اور یہ عالم اسلام کے لیے ایک اہم موقع ہے۔
انہوں نے تاکید کی کہ زندگی کے ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے دنیا کو اس مسئلے سے آگاہ کریں۔ لوگوں کو احساس دلائیں، اور فلسطین سے متعلق مطالبات کو مزید وسعت دیں۔ حج سے مشرف ہونے والے خوش نصیب حجاج بھی خداوند متعال سے صہیونی ظلم و ستم کے خاتمے اور ظالموں پر مظلوم فلسطینیوں کی فتح و کامیابی کی دعا کریں۔
آپ کا تبصرہ