مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطی کے لیے خصوصی ایلچی آسٹیو واٹکاف نے کہا کہ صدر ٹرمپ کی پہلی ترجیح ایران کے ساتھ سفارتی مذاکرات ہے۔
انہوں نے دعوی کیا کہ صدر ٹرمپ نے ایران کو براہ راست پیغام بھیج کر سفارتی اقدامات کا آغاز کیا ہے۔
ویتکاف نے مزید کہا کہ اسرائیل نے ایران کی دفاعی صلاحیتوں کو تباہ کر دیا ہے تاہم انہوں نے اس دعوے کے بارے میں کوئی ثبوت پیش نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ واشنگٹن ایران کو فوجی کارروائی کی دھمکی نہیں دے رہا لیکن تہران کو سفارتی حل تلاش کرنا چاہیے۔
واٹکاف نے مزید کہا کہ ٹرمپ کی ایران کو بھیجی گئی پیشکش کا مقصد ایک ایسا معاہدہ کرنا ہے جس کے ذریعے تہران عالمی برادری میں دوبارہ شامل ہوسکے۔
انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ جنگ نہیں چاہتے لیکن اگر ضرورت پڑی تو جنگ کو روکنے کے لیے فوجی آپشن استعمال کیا جاسکتا ہے۔
واٹکاف نے ٹرمپ اور دیگر امریکی حکام کے مؤقف کو دہراتے ہوئے کہا کہ ایران کو جوہری طاقت بننے کی اجازت نہیں دی جاسکتی کیونکہ اگر اس نے جوہری ہتھیار حاصل کر لیے تو خلیج فارس میں صورتحال شمالی کوریا جیسی ہوجائے گی۔
انہوں نے مزید دعوی کیا کہ ایران خطے میں پراکسی فورسز کی حمایت کررہا ہے۔
واٹکاف کے ان بیانات کے ردعمل میں ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے کہا ہے کہ امریکہ اور یورپی سیاستدان بڑی غلطی کر رہے ہیں جب وہ خطے کی مزاحمتی قوتوں کو ایران کی نیابتی فوجیں قرار دیتے ہیں۔ نیابتی فوج کا مطلب کیا ہے؟ یمنی عوام اپنے دفاع اور مقاومت کے لیے خود پرعزم ہیں۔ خطے میں دیگر مزاحمتی گروہ خود اپنی جدوجہد پر یقین رکھتے ہیں۔ اسلامی جمہوریہ ایران کو کسی پراکسی کی ضرورت نہیں ہے۔
آپ کا تبصرہ