مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، ترک صدر رجب طیب اردوگان نے صہیونی حکومت کو شام میں باہمی تعاون کے ساتھ معاملات آگے بڑھانے کی تجویز دی تھی تاہم صہیونی حکومت نے ترک صدر کی تجویز کو مسترد کردیا ہے۔
روسیا الیوم نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ ترک صدر اردگان نے تل ابیب کے ساتھ رابطے کے ذریعے اسرائیلی فوج اور سیکیورٹی فورسز سے درخواست کی ہے کہ وہ شام میں اپنی سرگرمیوں کو ترکی کے ساتھ ہم آہنگ کریں۔ اسرائیلی ذرائع کے مطابق تل ابیب نے فی الحال اس درخواست کا کوئی جواب نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
صہیونی چینل 12 نے کہا ہے کہ ترکی کے حکام نے اسرائیل کو پیغام بھیجا ہے جس میں آپس میں ہم آہنگی کی تجویز دی گئی تھی جیسا کہ شام میں روس اور اسرائیل کے درمیان موجود تھا۔ یہ درخواست شام میں ترکی کی ممکنہ مداخلت کے تناظر میں کی گئی تھی۔
اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ شام کے حوالے سے اسرائیل کی پالیسی زیادہ جارحانہ ہو چکی ہے، خاص طور پر دمشق کو مسلح ہونے سے روکنے کے لیے صہیونی حکومت سخت موقف رکھتی ہے۔
ان حالات کے پیش نظر امریکہ اور شام کی باغی تنظیم تحریر الشام کے سربراہ احمد الشرع کے درمیان مذاکرات شروع ہو چکے ہیں تاکہ یہ طے کیا جا سکے کہ مستقبل کا شام کیسا ہوگا۔
صہیونی میڈیا نے یہ بھی دعوی کیا ہے کہ اسرائیل ترکی اور قطر کے احمد الشرع کے ساتھ رابطوں اور سرگرمیوں پر نظر رکھے ہوئے ہے۔ یہ بات تل ابیب کے لیے باعث تشویش ہے کیونکہ شام میں مالی وسائل اور اسلحہ کی آمد بڑھ رہی ہے، اور اسرائیل چاہتا ہے کہ امریکہ اس مسئلے کی ذمہ داری اپنے ہاتھ میں لے۔
آپ کا تبصرہ